مقامات مقدسہ مکہ مکرمہ ومدینہ منورہ کے داخل ہونے سے محروم رہنا۔ پادری تو داخل ہوتے رہے۔ لیکن مرزاقادیانی تمام عمر محروم رہے۔ اخبار ام القری مجریہ اکتوبر ۱۹۳۰ء نے لکھا تھا کہ ایک مرزائی مبلغ مکہ معظمہ جارہا تھا۔ ابن سعود نے اسے کان سے پکڑ کر باہر نکال دیا۔
اب حج کے لئے تو انہیں مکہ شریف جانے کی ضرورت ہی نہیں رہی۔ کیونکہ مرزامحمود احمد قادیانی نے دسمبر کے آخری ہفتہ کو ایام ظلی حج مقرر فرمادیا ہے۔
کبھی حج ہوگیا ساقط کبھی قید جہاد اٹھی
شریعت قادیان کی ہے رضا جوئی نصاریٰ کی
قوم نصاریٰ جب مرزاقادیانی کے حسب خیال دجال ٹھہرے تو گویا مرزاقادیانی نے ابتداء عمر میں دجال کی ملازمت کی۔ کیونکہ مرزاقادیانی سیالکوٹ عدالت خفیفہ میں پندرہ روپے ماہوار پر محرر متعین رہے۔ پھر بغرض ترقی روزگار، مختاری کے امتحان میں شامل ہوئے۔ مگر فیل ہو جانے کے باعث ملازمت کو خیرباد کہہ کر نبوت ومہدیت کے حصول میں سعی کرنے لگے۔
مرزاقادیانی کی حسب تحریر، دجال نے نبوت کا دعویٰ کرنا تھا اور خدائی کا دعویٰ بھی، جس وقت تمام قوم نصاریٰ نے دعویٰ نبوت والوہیت نہ کیا تو مرزاقادیانی نے اپنے آقا منعم کے فرض کو پورا کرنے کے لئے دعویٰ نبوت والوہیت کر لیا۔ جس کی تفصیل باب اوّل میں ہوچکی ہے۔
خردجال
ارشاد حضور رحمتہ اﷲ علیہ: سواری اوبر حمار باشد کہ فرق میاں دو گوش او قدر یکصد وچہل دست باشد۔ (فوائد فرید ص۳۴)
ترجمہ: اس کی سواری ایسے گدھا پر ہوگی جس کے دوکانوں کا درمیانی فاصلہ ایک سو چالیس ہاتھ ہوگا۔
الحاد مرزاقادیانی
مرزاقادیانی (شہادۃ القرآن ص۲۱، خزائن ج۶ ص۳۱۷) میں تحریر فرماتے ہیں۔ عبارت بلفظ: ’’خردجال جس کے مابین اذنین کا ۷۰باع فاصلہ لکھا ہے۔ ریلوں کی گاڑیوں سی بطور اغلب اکثر کے بالکل مطابق آتا ہے۔‘‘
تنقید
باع تین ہاتھ کا ہوتا ہے۔ گویا خردجال کے دوکانوں کا درمیانی فاصلہ دو سو دس ہاتھ ہونا