وبعضے حکومش دونیم روز میگویند وایں دونیم روز مثل دونیم سال باشند واکثر خلق اﷲ رارو گردوں از اسلام وتابع خود خواہد ساخت الاماشا اﷲ وہر چیز از اقسام جن وپری وشیطان وکوہ درخت تابع حکم اومیباشند تاآنکہ درخت پیش اور قص خواہند کرد و ومردگاں رازندہ خواہد ساخت وہرچیز کہ ازو طلبیدہ خواہدشد ہماں موجود کردہ خواہد داد ازاں سبب اکثر تابع او خواہند گشت۔ نعوذ باﷲ من شرالدجال!
(فوائد فریدیہ ص۳۳)
ترجمہ: اس کے بعد دجال پلید لعنۃ اﷲ علیہ بحکم خدا ظاہر ہوگا ۔ وہ پلید یک چشم ہوگا۔ حضرت مہدی اس کی ہیبت سے بیت المقدس میں قیام کریں گے۔ اس کی سلطنت تمام جہاںکو احاطہ کر جائے گی۔ لیکن اسے مکہ معظمہ ومدینہ منورہ میں مساجد میں داخل ہونے کی توفیق نہ ہوگی۔ اس کی سلطنت کی معیاد بعض چالیس یوم کہتے ہیں کہ ایک روز ان میں سے بقدر چالیس سال ہوگا۔ باقی ایام کا اندازہ معلوم نہیں۔ بعض اس کی حکومت دونیم روز کہتے ہیں اور یہ دونیم روز مثل دونیم سال کے ہوںگے۔ اکثر مخلوقات کو اسلام سے منحرف کر کے اپنا تابع بنالے گا۔ الاماشاء اﷲ وہرچیز جن پری شیطان پہاڑ درخت اس کے تابع فرمان ہوںگے۔ حتیٰ کہ درخت اس کے آگے رقص کریں گے۔ مردوں کو زندہ کرے گا اور جو چیز اس سے طلب کی جائے گی موجود کر دے گا۔ اسی سبب سے اکثر لوگ اس کے تابع ہو جائیں گے۔ نعوذ باﷲ من شرالدجال!
الحاد مرزاقادیانی مرزاقادیانی اپنی کتاب (شہادۃ القرآن ص۲۰، خزائن ج۶ ص۳۱۶) علی نزول المسیح الموعود فی آخر الزمان کے سورۃ اذا زلزلت الارض کی طبع زاد تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔ عبارت ملفظہ درج ہے۔
’’اب ظاہر ہے کہ یہ تغیرات اور فتن اور زلازل ہمارے زمانہ میں قوم نصاریٰ سے ہی ظہور میں آئے ہیں۔ جن کی نظیر دنیا میں کبھی نہیں پائی گئی۔ پس یہ ایک دوسری دلیل اس بات پر ہے کہ یہی قوم وہ آخری قوم ہے جس کے ہاتھ سے طرح طرح کے فتنوں کا پھیلنا مقدر تھا۔ جسے دنیامیں طرح طرح کے ساحرانہ کام دکھلائے اور جیسا کہ لکھا ہے کہ دجال نبوت کا دعویٰ کرے گا اور نیز خدائی کا دعویٰ بھی اس سے ظہور میں آوے گا وہ دونوں باتیں اس قوم سے ظہور میں آگئیں۔‘‘
تنقید
مرزاقادیانی قوم نصاریٰ کو دجال بتلاتے ہیں اور حضور قبلہ اقدس نے دجال کے متعلق جو علامات بیان فرمائی ہیں۔ ان میں سے قوم نصاریٰ میں ایک علامت بھی موجود نہیں۔ مثلاً