مثال مشہور ہے جیسے روح ویسے فرشتے۔ مرزاقادیانی بھی پنجابی، فرشتے بھی پنجابی اور وحی پنجابی (حقیقت الوحی ص۳۳۲، خزائن ج۲۲ ص۳۴۶) میں مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ ’’۵؍مارچ ۱۹۰۵ء کو میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص جو فرشتہ معلوم ہوتا تھا۔ میرے سامنے آیا اور اس نے بہت سا روپیہ میرے دامن میں ڈال دیا۔ میں نے اس کا نام پوچھا اس نے کہا نام کچھ نہیں میں نے کہا آخر کچھ نام تو ہونا چاہئے۔ اس نے کہا میرا نام ٹیچی ٹیچی ہے۔‘‘
سبحان اﷲ فرشتوں کا نام بھی انوکھا نکل آیا۔ بھلا ان رازوں کو کون سمجھے؟ جب اس تخیل میں بھی کامیاب ہوگئے تو دنیا اندھیر نظر آنے لگی۔ زمین کے رہنے والے ہیں، فلک پر ہے دماغ ان کا۔ چونکہ آپ نبوت کی تاک میں تھے۔ شہداء صالحین وصدیقین مرزاقادیانی کو ہیچ نظر آنے لگے۔
چوں خدا خواہد کہ پردہ کس درد
میکش اندر طعنہ پاکاں زند
چنانچہ مرزاقادیانی اپنے اس رتبہ کو اشعار محررہ ذیل میں ظاہر فرماتے ہیں۔
الف…
کربلائیست سیر ہر آنم
صد حسین است ور گریبانم
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
غالباً اس کا جواب تو کسی محب اہل بیت نے بدیں مضمون دیا تھا۔
یک حسین نیست کو گردد شہید
لیک بسیار اند در عالم یزید
ب… (اعجاز احمدی ص۶۰، خزائن ج۱۹ ص۱۶۴) میں مرزاقادیانی کے یہ اشعار درج ہیں۔
وقالوا علے الحسنین فضل نفسہ
اقول نعم واﷲ ربی سیظہر
ترجمہ: لوگ میرے متعلق کہتے ہیں کہ حسنین پر اپنے آپ کو فضیلت دیتا ہے۔ میں کہتا ہوں ہاں خدا کی قسم عنقریب میرا رب ظاہر کر دے گا۔
دشتان مابینی وبین حسینکم
فانی اؤید کل ان وانصر
(اعجاز احمدی ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۸۱)