کوئی شخص یہ نہ جانے کہ حضرت محمد رسول اﷲﷺ تمام انبیاء میں آخری نبی ہیں تو وہ مسلمان نہیں ہے اس لئے کہ آپؐ کا آخری نبی ہونا ضروریات دین میں سے ہے۔ (الاشباہ والنظائر کتاب السیروالردہ ص۳۶۶)
علامہ ابن حجر مکیؒ شافعی اپنے فتویٰ میں فرماتے ہیں:
۲… ’’من اعتقد وحیاً بعد محمدﷺ کفر باجماع المسلمین‘‘ جو شخص حضرت محمد رسول اﷲﷺ کے بعد کسی وحی (کے نزول) کا اعتقاد رکھے وہ شخص تمام مسلمانوں کے نزدیک متفقہ طور پر کافر ہے۔ (فتاویٰ ابن حجرؒ)
علامہ ملا علی قاری حنفی فرماتے ہیں:
۳… ’’ودعویٰ النبوۃ بعد نبیناﷺ کفر باجماع المسلمین‘‘ اور نبوت کا دعویٰ ہمارے نبیﷺ کے بعد بالاجماع کفر ہے۔ (شرح فقہ اکبر ص۲۰۲)
۴… جس طرح انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام میں سے کسی کی توہین وتنقیص وتحقیر کفر ہے۔ ویسے ہی حضرت محمد رسول اﷲﷺ کے بعد کسی نئی نبوت کو جائز سمجھنا بھی کفر ہے۔ ہاں البتہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا تشریف لانا اس لئے استثناء رکھتا ہے کہ وہ جناب خاتم الانبیائﷺ کی تشریف آوری سے قبل بطور نبی کے تشریف لاچکے ہیں اور ان کا دوبارہ دنیا میں آنا تمام انبیاء کی طرف سے اسلام کی حقانیت اور حضورﷺ کی تصدیق وتائید کے لئے ہوگا اور وہ اپنے دین پر ایمان لانے کی تبلیغ کی بجائے خود بھی اعمال وافعال دین محمدی علی صاحبہا الصلوٰۃ والتسلیم کے مطابق انجام دیں گے۔ تبلیغ بھی اسلام کی فرمائیں گے۔ اس سلسلہ میں علماء اسلام کا یہ فتویٰ ہماری رہنمائی کرتا ہے۔
’’او کذب رسولا اونبیاء ونقصہ بای نقص کان صغر باسمہ یرید تحقیرہ اوجوذ نبوۃ احد بعد وجود نبیناﷺ وعیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام نبی قبل‘‘
کوئی شخص کسی نبی یا رسول کی تکذیب کرے یا کسی قسم کی تنقیص کرے۔ جیسے اس کا نام جھوٹے پن سے تحقیر کی غرض سے لے یا کسی شخص کی نبوت کو آنحضرتﷺ کی نبوت کے بعد جائز سمجھے (تو یہ کفر ہے) (ہاں البتہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ نزول کے عقیدے پر) اس لئے اعتراض نہیں ہوسکتا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آپ سے پہلے نبی ہوچکے ہیں۔
حاصل نتیجہ
پس ثابت ہوا کہ مسلمان ہونے کے لئے عقیدہ ختم نبوت پر ایمان لانا ضروری اور اس