شیفتگان مرزاقادیان نے مرض مرزائیت کو طول وعرض ملک میں پھیلانے کے لئے مصداق آیۃ ’’لا تینہم من بین ایدیہم ومن خلفہم وعن ایمانہم وعن شمائلہم ولا تجد اکثرہم شاکرین‘‘ متفرق چالیں اختیار کیں۔ چنانچہ مرزائیوں کی طرف سے ایک رسالہ بعنوان ’’مسیح موعود کی تصدیق میں (قطف الاقطاب شیخ المشائخ) حضرت خواجہ غلام فرید کی عظیم الشان شہادت‘‘ تالیف کر کے شائع کیاگیا ہے۔ جس میں مؤلف نے اشارات فریدی جلد ثالث کے ان مقامات کو جن میں مولوی رکن دین مؤلف اشارات کے خود پیدا کردہ رطب ویابس مندرج ہیں۔ سند پیش کرکے عامہ اہل اسلام خصوصاً مریدان ومعتقدان حضور قبلہ اقدس کو دھوکہ میں ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن ؎
چراغے راکہ ایزد برفروزد
ہرآن کس تف زند ریشش بسوزد
مرزائی مؤلف رسالہ نے اپنے مسیح قادیانی کی بعثت کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’اگرچہ یہودی مولویوں کی یہ حرکات خود حضرت مسیح کی صداقت کا ایک زبردست ثبوت تھا۔ تاہم ایسے نیک بخت اور سعادت مند لوگ بھی اﷲتعالیٰ نے کھڑے کئے۔ جنہوں نے حضرت مسیح موعود کو نہ صرف یہ کہ امت محمدیہﷺ کا ایک درخشند تارا بتایا بلکہ آپ کے تمام دعاوی کی تصدیق کر کے کفر کے فتویٰ لگانے والوں کو ملزم گردانا اور ان سے نفرت کا علی الاعلان اظہار کیا۔ ایسے بزرگوں میں سے ایک وجود حضرت خواجہ غلام فریدؒ کا بھی ہے اور ایسے لوگ چونکہ اہل اﷲ اور حقیقت شناس ہوتے ہیں۔ اس لئے بلاخوف لومتہ لائم خداتعالیٰ کے فرستادوں کی نہ صرف یہ کہ تعریف وتوصیف میں رطب اللسان ہوتے ہیں۔ بلکہ تصدیق کرتے ہیں۔ چنانچہ حضرت سیدنا مرزاغلام احمد قادیانی کی تصدیق میں حضرت خواجہ صاحب نے جس جرأت سے کام لیا ہے وہ آپ کی شان بزرگ کا زبردست ثبوت ہے۔‘‘
مؤلف کی اس عبارت سے واضح ہوتا ہے کہ حضور، قبلہ اقدس، شیخ المشائخ، قطب الاقطاب، فرد الافراد، مقبول بارگاہ وحید، قبلہ اہل توحید، حضرت مولانا خواجہ غلام فرید صاحب قدس سرہ العزیز نے مرزاقادیانی کے تمام دعاوی کی تصدیق فرمائی ہے۔‘‘ العیاذ باﷲ! ہذا بہتان عظیم!!
گرمن الودہ دامنم چہ عجب
ہمہ عالم گواہ عصمت اوست
اس قدر بہتان عظیم کی اشاعت سن کر خاموش بیٹھنا چونکہ گناہ عظیم تھا۔ ازاں ایک ادنیٰ