نذر عقیدت
راقم کو ایک دفعہ بمقام کوٹ مٹھن شریف، حضور واقف اسرار اﷲ الصمد، مقبول بارگاہ احد حضرت مولانا خواجہ فیض احمد صاحب سجادہ نشین کے عالی دربار، فیض آثار میں شرف حاضری حاصل ہوا۔ اہل دربار میں علاوہ خدام، اصدقائے علمائے باصفا وصلحا، سالکان راہ ہدا کے دستگیر، درماندگان امید گاہ جاوداں حضرت خواجہ غلام رسول صاحب صدر نشین مسند حاجی پور شریف بھی تشریف فرماتھے۔ مقدمہ بہاولپور کا ذکر شروع ہوا جو مابین اہل السنۃ والجماعت ومرزائیت متعلق فسخ نکاح جاری تھا اور جس میں مرزائیوں نے اپنی تائید میں حضور قبلہ اقدس قدس سرہ العزیز کے متعلق بے بنیاد اور غلط روایات مشہور کی تھیں۔ معلوم ہوتا تھا کہ حضور سجادہ نشین صاحب کی طبع نازک پہ اپنے شیخ اعظم کے متعلق ایسی سراسر غلط روایات کی اشاعت بارگراں گذری ہے اور جمیع حلقہ بگوشان فریدی نے مرزائیوں کی اس حرکت شنیعہ کا احساس کیا۔ ازاں اس امر کی بے حد ضرورت تھی کہ بغرض افادہ عوام اس حقیقت کا انکشاف کیا جائے۔ الحمدﷲ کہ اس فرض کی ادائیگی کی سعادت احقر کو نصیب ہوئی۔ چونکہ یہ رسالہ محض بغرض حصول ہدایت لکھا گیا ہے اور صرف سیاہ الفاظ موجب ہدایت نہیں ہوسکتے۔ جب تک کسی کامل مقبول بارگاہ الٰہ کی توجہ باطنی شامل حال نہ ہو۔
اے دل غلام شاہ جہاں باش شاد باش
پیوستہ درحمایت لطف الہ باش
ازاں یہ رسالہ بطور نذر عقیدت، بعالی خدمت، قدسی صفت، حضور تاجدار کشور یقیں، قدوۃ الوصلین، سند الکاملین حضرت مولانا خواجہ فیض احمد صاحب سجادہ نشین لازال بروق اجلالہ علی رؤس المسترشدین الیٰ یوم الدین، پیش کیا جاتا ہے۔ گر قبول افتدز ہے عزو شرف!
احقر العباد: محمد غلام جہانیاں غفرلہ معینی قریشی
ہوالمعین
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
الحمد ﷲ علے نعمہ الشاملات والصلوٰۃ والسلام علے سیدنا ومولانا محمد باعث کل الکائنات وافضل البریات وعلے الہ واصحابہ واتباعہ الذین فاز واباعلے الدرجات اما بعد!