صحابہ عظام نے پایا۱؎ اور صحابی وہ ہے کہ جو رسول کریمﷺ کی صحبت میں بیٹھا اور جس نے اپنے دین کے سارے حصوں کو مکمل کر لیا۲؎۔ مگر کس قدر یہ بے دینی ہے کہ جو دہریہ طبیعت اور لامذہب چند افراد امت محمدیہ کو چھوڑ کر قادیانی مذہب میں داخل ہو گئے۔ اب ان کو صحابہؓ کرام کا خطاب دیا جارہا ہے۔ بلکہ یہاں تک جسارت کہ مریدان مرزاصحابہؓ رسول سے بڑھ سکتے ہیں ؎
بسوخت عقل زحیرت کہ اینچہ بوالعجمی است
چنانچہ مرزاقادیانی کا بیان ملاحظہ ہو۔
۱۹۴… ’’جو شخص میری جماعت میں داخل ہوا۔ درحقیقت سردار خیرالمرسلین کے صحابہ میں داخل ہوا۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۲۵۸، خزائن ج۱۶ ص ایضاً)
۱۹۵… ؎
مبارک وہ جو اب ایمان لایا
صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا
(درثمین ص۵۲)
۱۹۶… بیان خلیفہ محمود: ’’حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں کہ جو شخص میرے ہاتھ پر بیعت کرتا ہے۔ وہ ایسا ہے جیسے رسول کریمﷺ کے صحابہؓ تھے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۶؍جون ۱۹۴۴ئ)
۱۹۷… ’’حقیقت یہ ہے کہ محمد رسول اﷲﷺ کے صحابہ اﷲتعالیٰ کے قرب کے جس مقام پر پہنچے ہیں۔ اس مقام پر آج بھی ہم پہنچ سکتے ہیں۔ بلکہ اگر ہم کوشش کریں تو صحابہؓ سے بھی آگے نکل سکتے ہیں۔‘‘ (خطبہ خلیفہ الفضل مورخہ ۱۶؍جون ۱۹۴۴ئ، ص۴)
حضرت علیؓ مرتضیٰ شیر خدا کی توہین
حضرات! خداوند عالم نے شہیدوں کے متعلق فرمایا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔ جیسا کہ ’’ولا تقولوا لمن یقتل فی سبیل اﷲ اموات بل احیائ‘‘ اور ’’عند ربہم یرزقون‘‘ سے ثابت ہے۔ مگر افسوس کہ مرزاقادیانی سیدنا علی مرتضیٰؓ کی عداوت میں قرآن مجید کی تکذیب کرتے ہوئے کہتا ہے۔
۱۹۸… ’’پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑو۔ اب نئی خلافت لو۔ ایک زندہ علی تم میں موجود ہے۔ اس کو چھوڑتے ہو اور مردہ علی کی تلاش کرتے ہو۔‘‘ (ملفوظات احمد ج۱ ص۴۰۰)
۱؎ از مفتی سرور شاہ مرزائی الفضل ۲۷؍دسمبر ۱۹۱۴ئ۔
۲؎ از خلیفہ محمود الفضل مورخہ ۱۶؍جون ۱۹۴۴ئ۔