واں یقین کلیم برتورات
واں یقین ہائے سید السادات
کم نیم زاں ہمہ برویٔ یقین
ہر کہ گوید ودروغ ہست لعین
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷) یعنی انبیاء اگرچہ لاکھوں ہوئے ہیں۔ لیکن میں ان سے عرفان میں کم نہیں ہوںاور جو یقین حضرت عیسیٰ وحضرت موسیٰ اور سید الانبیاء کو اپنی وحی پر تھا۔ وہی یقین مجھے اپنی وحی پر ہے۔ میں ان تمام پیغمبروں سے کم نہیں ہوں اور جو شخص میری اس کلام کو جھوٹا کہتا ہے۔ وہ لعین ہے۔ نعوذ باﷲ!
۱۵۱… برتری وتفوق کا دعویٰ: ’’خدا نے اس بات کے ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں۔ اس قدر نشان دکھلائے ہیں کہ اگر وہ ہزار نبی پر تقسیم کئے جائیں تو ان کی ان سے نبوت ثابت ہو سکتی ہے۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۳۱۷، خزائن ج۲۳ ص۳۳۲)
نوٹ: مرزاقادیانی کا یہ کیسا فرعونیت آمیز اور ملحدانہ دعویٰ ہے۔ آخر یہ خانہ ساز نبوت ہے یا کوئی طوفان باراں۔ خدا کی پناہ۔سچ ہے ؎
نہ پہنچا ہے نہ پہنچے گا تمہاری ستم کیشی کو
اگرچہ ہو چکے ہیں تم سے پہلے فتنہ گر لاکھوں
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین
۱۵۲… مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’حضرت مسیح کی سخت زبانی تمام نبیوں سے بڑھی ہوئی ہے… انہوں نے زبان کی ایسی تلوار چلائی کہ کسی نبی کے کلام میں ایسے سخت اور آزاردہ الفاظ نہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۶، خزائن ج۳ ص۱۱۰)
۱۵۳… ؎
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(درثمین ص۵۳)
نوٹ: اب ذرا اس غلام احمد قادیانی کی تہذیب وشرافت اور نرم کلامی کا نمونہ ملاحظہ فرمائیے اور قادیانی تہذیب کی داد دیجئے۔ چنانچہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔