ہو جائیں گے۔ تب آخر زمانہ میں ایک ابراہیم پیدا ہوگا اور ان سب فرقوں میں وہ فرقہ نجات پائے گا۔ جو اس ابراہیم کا پیرو ہوگا۔‘‘ (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۱، خزائن ج۱۷ ص۶۸،۶۹)
نوٹ: یاد رہے کہ یہ قرآن مجید کی آیت ابراہیم علیہ السلام کی شان میں ہے۔ مگر کس قدر گستاخانہ جسارت ہے کہ مرزاقادیانی اس آیہ مبارکہ کی یہودیانہ لفظی ومعنوی تحریف کرتے ہوئے کہتا ہے کہ میں ابراہیم ہوں اور یہ آیت میری شان میں ہے۔ جل جلالہ!
اصل میں مرزاقادیانی نے تمام عمر حکومت نصاریٰ کی اطاعت شعاری اور مدح سرائی کی ہے۔ جس کی بدولت اس قادیانی بناسپتی ابراہیم کو یہ جعلی مقام ابراہیم آسمان لندن سے عطاء ہوا اور اسی قسم کے حقیقت پوش اور خودی فروش اشخاص کے متعلق ہی حضرت علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں ؎ ۱۴۹…
پسر را گفت پیرے خرقہ بازے
ترا ایں نکتہ باید حرز جاں کرد
بہ نمبرودان ایں دور آشنا باش
زفیض شان براہیمی تواں کرد
(ارمغان حجاز ص۱۰۴)
یعنی دور حاضرہ کے نمبرودوں کی اطاعت اور کفش برادری کر۔ تاکہ ان کی نبوت بخش نگاہ فیض سے تمہیں مقام ابراہیمی حاصل ہو جائے۔
انبیاء علیہم السلام کے ساتھ تقابل وہمسری
خیال زاغ کو بلبل سے ہمسری کا ہے
غلام زادے کو دعویٰ پیمبری کا ہے
مرزاقادیانی اپنے متعلق نہایت تحدی سے لکھتا ہے ؎
۱۵۰…
انبیاء گرچہ بودہ اند بسے
من بعرفاں نہ کمترم زکسے
آں یقینے کہ بود عیسیٰ را
برکلامے کہ شد برو القاء