نوٹ: اب آپ کے سامنے مختصر طریق پر وہ پیش گوئیاں پیش کی جاتی ہیں جو کہ مسیح صادق کی آمد ثانی کے متعلق ہیں اور ان پیش گوئیوں کومرزاقادیانی نے بھی قرآن وحدیث کی رو سے برحق تسلیم۱؎ کیا ہے۔ چنانچہ اس بارہ میں مرزاقادیانی کے تصدیقی بیانات ملاحظہ ہوں۔ مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔
۱۳۱… ’’اگرچہ بنی اسرائیل میں کئی مسیح آئے۔ لیکن سب سے پیچھے آنے والا مسیح وہی ہے جس کا نام قرآن کریم میں مسیح عیسیٰ بن مریم بیان کیاگیا ہے… مسیح ابن مریم کی آخری زمانہ میں آنے کی قرآن شریف میں پیش گوئی موجود ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۷۱تا۶۷۵، خزائن ج۳ ص۴۶۲،۴۶۴)
۱۳۲… قرآنی پیش گوئی ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ یہ آیت جسمانی اور سیاست ملکی کے طور پر حضرت مسیح کے حق میں پیش گوئی ہے اور جس غلبۂ کاملہ دین اسلام کا وعدہ دیا گیا ہے۔ وہ غلبہ مسیح کے ذریعے ظہور میں آئے گا اور جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق اور اقطار میں پھیل جائے گا۔ حضرت مسیح اس پیش گوئی کا ظاہری اور جسمانی طور پر مصداق ہے۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۴۹۸، خزائن ج۱ ص۵۹۳ حاشیہ)
۱۳۳… قرآنی پیش گوئی ’’عسیٰ ربکم ان یرحمکم وان عدتم عدنا وجعلنا جہنم للکفرین خداتعالیٰ کا ارادہ اس بات کی طرف متوجہ ہے۔ جو تم پر رحم کرے اور اگر تم نے گناہ اور سرکشی کی طرف رجوع کیا تو ہم بھی سزا اور عقوبت کی طرف رجوع کریں گے اور ہم نے جہنم کو کافروں کے لئے قید خانہ بنارکھا ہے۔ یہ آیت اس مقام میں حضرت مسیح کے جلالی طور پر ہونے کا ظاہراً اشارہ ہے۔ یعنی اگر طریق رفق اور نرمی کو قبول نہیں کریں گے تو وہ زمانہ بھی آنے والا ہے کہ جب خداتعالیٰ مجرمین کے ۲؎ لئے قہر وشدت اور سختی کو استعمال میں لائے گا اور حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالیت کے ساتھ دنیا پر اتریں گے اور تمام راہوں کو خس وخاشاک سے صاف کر
۱؎ یہ الگ بات ہے کہ ۵۲سال تک ان پیش گوئیوں پر ایمان لاکر پھر ان سے منحرف اور منکر ہوگئے۔ ۲؎ اور ان منکرین کے لئے بھی جو اپنے ہاتھوں ہی سے لکھ کر اس قرآنی پیش گوئی کا اب صریح انکار کر رہے ہیں۔ خیر وہ زمانہ بھی آخر آنے ہی والا ہے۔ خدا کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔