اپنا جواب آپ تھی جو آخری دلیل
افلاک پر حوالۂ جبریل ہوگئی
(مولانا ظفر علی خاںؒ)
قرآن وحدیث کے اس قدر واضح دلائل اور شواہد کی موجودگی میں اگرچہ خلیفہ قادیانی کے مندرجہ بالا معیار کے جواب دینے کی ہمیں چنداں ضرورت نہ تھی۔ مگر چونکہ خلیفہ قادیانی نے بزعم خود اس معیار پر بڑا زور دیا ہے۔ اس لئے جواب دیا جاتا ہے۔ مگر ساتھ ہی ہم پیش گوئی بھی کئے دیتے ہیں کہ مرزائی امت اپنے اس پیش کردہ معیار پر بھی قائم نہیں رہے گی۔ چونکہ اس معیار کی رو سے بھی مرزاقادیانی کا صاف جھوٹا ہونا ثابت ہوتا ہے۔
مرزاقادیانی کے اہل صحبت مریدین کا استخارہ اور ان کی مرزاقادیانی سے بیزاری
حضرت میرعباس علی شاہ مرحوم لدھیانوی، میر صاحب کا مرزاقادیانی کے نزدیک علمی مقام، مرزاقادیانی کا مکتوب بنام میر صاحب۔ چنانچہ مرزاقادیانی میر صاحب کو لکھتے ہیں کہ:
۹۹… ’’آپ کا والانامہ پہنچا۔ آپ دقائق متصوفین میں سوالات پیش کرتے ہیں اور یہ عاجز مفلس ہے۔ محض حضرت ارحم الراحمین کی ستاری نے اس ہیچ اور ناچیز کو مجالس صالحین میں فروغ دیا ہے۔ ورنہ من آنم کہ من دانم۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج۱ ص۱۰)
۱۰۰… ’’حبی فی اﷲ میر عباس علی: یہ میرے وہ اوّل دوست ہیں… جو سب سے پہلے تکلیف سفر اٹھا کر ابرار اخیار کی سنت پر بقدم تجرید محض اﷲ قادیان میں میرے ملنے کے لئے آئے۔ وہ یہی بزرگ ہیں… انہوں نے میرے لئے ہر ایک قسم کی تکلیفیں اٹھائیں اور قوم کے منہ سے ہر ایک قسم کی باتیں سنیں۔ میر صاحب نہایت عمدہ حالات کے آدمی ہیں۔ ان کے مرتبۂ اخلاص کے ثابت کرنے کے لئے یہ کافی ہے کہ ایک مرتبہ اس عاجز کو ان کے حق میں الہام ہوا تھا۔ ’’اصلہا ثابت وفرعہا فی السمأ…‘‘ میر صاحب بڑے لائق اور مستقیم اور دقیق الفہم ہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۹۰، خزائن ج۳ ص۵۲۷)
۱۰۱… مرزاقادیانی حضرت میر صاحب کو اپنے ایک خط میں لکھتے ہیں کہ: ’’الحمد ﷲ آپ جو ہر صافی رکھتے ہیں۔ غبار ظلمت آثار کو آپ کے دل میں قیام نہیں۔‘‘
(مکتوب احمدیہ ج۱ ص۱۵)
نوٹ: میر عباس علی شاہ کچھ عرصہ گمراہی وضلالت میں گرفتار رہے۔ مگر چونکہ حضرت