برادران ملت: مرزاقادیانی کے تردید جہاد کے متعلق فی الحال صرف پندرہ حوالے پیش کئے گئے ہیں۔ آپ انہی سے اندازہ لگائیے کہ قادیانی متنبی نے کس شدومد کے ساتھ اسلام کے ایک عظیم الشان رکن کی مخالفت کی ہے۔ یہ محض اس لئے کہ مسلمانوں کی جہادی عسکری قوت وطاقت مٹ جائے۔ تاکہ غیراسلامی حکومت میں میری دوکان نبوت چمکتی رہے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی خود فرماتے ہیں کہ ؎
تاج وتخت ہند قیصر کو مبارک ہو مدام
ان کی شاہی میں میں پاتا ہوں رفاہ روزگاہ
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۱۱، خزائن ج۲۱ ص۱۴۱)
باقی مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ اب سیفی جہاد حرام اور منسوخ ہوچکا اور زبانی اور قلمی جہاد باقی ہے۔ مرزاقادیانی کے اس خود ساختہ عقیدے کا جواب ہمارے مفکر اسلام حکیم الامت نقاش پاکستان حضرت اقبالؒ نے خوب دیا ہے۔ حضرت علامہ اقبال فرماتے ہیں ؎
فتویٰ ہے شیخ کا یہ زمانہ قلم کا ہے
دنیا میں اب رہی نہیں تلوار کا رگر
لیکن جناب شیخ کو معلوم کیا نہیں
مسجد میں اب یہ وعظ ہے بے سود وبے اثر
تیغ وتفنگ دست مسلمان میں ہے کہاں
ہو بھی تو دل ہیں موت کی لذت سے بیخبر
تعلیم اس کو چاہئے ترک جہاد کی
دنیا کو جس کے پنجہ خونیں سے ہوخطر
باطل کے فال وفر کی حفاظت کے واسطے
یورپ زرہ میں ڈوب گیا دوش تا کمر
ہم پوچھتے ہیں شیخ کلیسا نواز سے
مشرق میں جنگ شر ہے تو مغرب میں بھی ہے شر
حق سے اگر غرض ہے تو زیبا ہے کیا یہ بات
اسلام کا محاسبہ یورپ سے درگذر
مرزاقادیانی کی صلیب نوازی کے متعلق دوسری جگہ حضرت علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں ؎