کذاب پیدا ہوںگے۔ ان میں سے ہر ایک نبوت کا دعویٰ کرے گا۔ حالانکہ میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔
’’آنحضرتﷺ نے باربار فرمادیا تھا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور حدیث ’’لا نبی بعدی‘‘ ایسی مشہور تھی کہ اس کی صحت میں کسی کو کلام نہ تھا۔‘‘
(کتاب البریہ ص۱۹۹، خزائن ج۱۳ ص۲۱۷ حاشیہ)
۴۲… ’’آنحضرتﷺ فرماتے ہیں کہ دنیا کے آخیر تک قریب تیس کے دجال پیدا ہوںگے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۹۹، خزائن ج۳ ص۱۹۷)
۴۳… ’’دجال کے لئے ضروری ہے کہ کسی نبی برحق کے تابع ہوکر پھر سچ کے ساتھ باطل ملادے… چونکہ آئندہ کوئی نیا نبی نہیں آسکتا۔ اس لئے پہلے نبی کے تابع جب دجل کا کام کریں گے تو وہی دجال کہلائیں گے۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۳ ص۲۰۰، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۱۳۱)
۴۴… ’’کانت بنو اسرائیل تسوسہم الانبیاء کلما ہلک نبی خلفہ نبی وانہ لا نبی بعدی وسیکون خلفائ‘‘
(بخاری ج۱ ص۴۹۱، باب ماذکر عن بنی اسرائیل)
رسول خدا نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی عنان سیاست انبیاء کے ہاتھوں میں رہی۔ جب ایک نبی فوت ہوجاتا۔ اس کا جانشین دوسرا نبی ہو جاتا۔مگر میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ البتہ خلفاء ہوںگے۔
۴۵… حدیث مندرجہ بالا کیء تصدیق وتائید از مرزاقادیانی، فرماتے ہیں کہ: ’’پہلی امتوں میں دین کے قائم رکھنے کے لئے خداتعالیٰ کا یہ قاعدہ تھا کہ ایک نبی کے بعد بروقت ضرورت دوسرا نبی آتا تھا۔ پھر جب حضرت محمدﷺ دنیا میں ظہور فرماہوئے اور خداتعالیٰ نے اس نبی کریم کو خاتم الانبیاء ٹھہرایا تو بوجہ ختم نبوت آنحضرتﷺ کے دل میں یہ غم رہتا تھا کہ مجھ سے پہلے دین کے قائم رکھنے کے لئے ہزارہا نبیوں کی ضرورت ہوئی اور میرے بعد کوئی نبی نہیں جس سے روحانی طور پر تسلی حاصل ہو اور اس حالت میں فساد امت کا اندیشہ ہے اور آنحضرتﷺ نے اس بارے میں بہت دعائیں کیں۔ تب خدا تعالیٰ نے آنحضرتﷺ کو بشارت دی اور وعدہ فرمایا کہ ہر صدی کے سر پر دین کی تجدید کے لئے ایک مجدد پیدا ہوتا رہے گا۔ جس کے ہاتھ پر خداتعالیٰ دین کی تجدید کرے گا۔‘‘ (الحکم نمبر۲۰ ج۵،مورخہ ۳۱؍مئی ۱۹۰۱ء ص۱۲)