ذرا کسی اور سلطنت کے زیرسایہ رہ کر دیکھ لو کہ تم سے کیا سلوک کیا جاتا ہے۔ سو یہی انگریزی سلطنت تمہارے لئے ایک رحمت ہے۔ تمہارے لئے ایک برکت ہے اور تمہارے مخالف جو مسلمان ہیں۔ ہزارہا درجہ ان سے انگریز بہتر ہیں۔ کیونکہ وہ تمہیں واجب القتل نہیں سمجھتے۔ ظاہر ہے کہ انگریز کس انصاف اور عدل کے ساتھ ہم سے پیش آتے ہیں اور یاد رکھو کہ اسلام میں جو جہاد کا مسئلہ ہے میری نگاہ میں اس سے بدتر اسلام کو بدنام کرنے والا اور کوئی مسئلہ نہیں۔ جن کی تعلیم عمدہ ہے۔ ایسے دین کو جہاد کی کیا ضرورت ہے؟‘‘
(بیان مرزاقادیانی، مورخہ ۷؍مئی ۱۹۰۷ئ، تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۱۲۲، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۸۲تا۵۸۴)
مسلمان مدت سے
۱۴… ’’اگر گورنمنٹ برطانیہ کی اس ملک ہند میں سلطنت نہ ہوتی تو مسلمان مدت سے مجھے ٹکڑے ٹکڑے کر کے معدوم کر دیتے۔‘‘
(ایام الصلح ص۲۶، خزائن ج۱۴ ص۲۵۵، حمامتہ البشریٰ ص۱۳، نور الحق حصہ اوّل ص۴)
نوٹ: مرزاقادیانی کا مندرجہ بالا مصدقہ بیان کسی مزید تشریح کا محتاج نہیں ہے۔ مرزاقادیانی نے اس بیان میں جہاں اپنی خانہ ساز مرتد امت کو اطاعت برطانیہ اور تنسیخ جہاد کی بشدومد تلقین کی ہے۔ وہاں امت مرزائیہ اور قادیانی فتنہ سے متعلق تمام ممالک اسلامیہ اور عالم اسلام کے ارتداد سوز نظریہ کو بھی پیش کیا ہے۔ چنانچہ قادیانی کذاب نے بالکل غیرمبہم اور واشگاف الفاظ میں اس حقیقت باطل شکن کو تسلیم کیا ہے کہ بلا اختلاف بالاتفاق اور بالاجماع جملہ مسلمانان عالم مرزائیوں کو مرتد اور واجب القتل سمجھتے ہیں اور نیز یہ کہ قادیانی امت اپنے اس واضح ارتداد کی وجہ سے کسی بھی اسلامی حکومت کے زیرسایہ اور پناہ میں نہیں رہ سکتی۔ جیسا کہ بیان مذکور میں برسبیل اظہار حقیقت مرزاقادیانی نے اپنی امت کو خطاب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ: ’’کیا تم یہ خیال کر سکتے ہو کہ تم سلطان روم کی عملداری میں رہ کر یا مکہ اور مدینہ میں اپنا گھر بناکر شریر لوگوں (یعنی مسلمانوں) کے حملوں سے بچ سکتے ہو۔ نہیں ہرگز نہیں۔ بلکہ ایک ہفتہ میں ہی تم تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے کئے جاؤ گے۔ ایسی سلطنت کا بھلا نام تو لو۔ جو تمہیں اپنی پناہ میں لے لے گی۔ ہر ایک اسلامی سلطنت تمہارے قتل کرنے کے لئے دانت پیس رہی ہے۔ تمام پنجاب وہندوستان بلکہ تمام ممالک اسلامیہ کے فتوے تمہاری نسبت یہ ہیں کہ تم واجب القتل ہو۔‘‘ (حوالہ مذکورہ)
پس یہ ہے قادیانی مرتدین کے متعلق تمام اسلامی دنیا کی رائے۔ اب اس کے بعد کسی مرزائی نواز، مفاد پرست، فریب خوردہ، کور چشم، ناعاقبت اندیش شخص کا محض اپنے دنیوی اغراض