قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں ان الہامات پر اسی طرح ایمان لاتا ہوں۔ جیسا کہ قرآن شریف پر اور خدا کی دوسری کتابوں پر۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۱۱، خزائن ج۲۲ ص۲۲۰)
نوٹ:یہاں پر ہم قارئین کرام کی توجہ پھر مرزاقادیانی کی ان باتوں کی طرف منعطف کراتے ہیں جو عنوان الہام ربانی والہام شیطانی میں فرق کے ماتحت ذکر کی گئیں۔
بعض مدنی نبوت کے متعلق خود مرزاقادیانی کا فیصلہ
مرزاغلام احمد قادیانی کے ایک حوصلہ مند مرید ’’چراغ دین‘‘ نامی نے بھی مرزاقادیانی کے ماتحت رسالت کا دعویٰ کیا تو مرزاقادیانی کو بہت ناگوار گذرا اور صاحب موصوف سے ارشاد فرمایا کہ۔ ’’نفس امارہ کی غلطی نے اس کو (یعنی چراغ دین کو) خود ثنائی پرآمادہ کیا۔ پس آج کی تاریخ سے وہ ہماری جماعت سے منقطع ہے۔ جب تک کہ مفصل طور پر اپنا توبہ نامہ شائع نہ کرے اور اس ناپاک رسالت کے دعویٰ سے ہمیشہ کے لئے مستعفی نہ ہو جائے۔‘‘
(دافع البلاء ص۲۲، خزائن ج۱۸ ص۲۴۲)
(پھر کہتا ہے) ’’ایسے خیالات خشک مجاہدات کا نتیجہ یا تمنا وآرزو کے وقت القاء شیطان ہوتا ہے… اور چونکہ ان کے نیچے کوئی روحانیت نہیں ہوتی۔ اس لئے الٰہی اصطلاح میں ایسے خیالات کا نام ’’جنیز‘‘ ہے۔ (شاید یہ کوئی انگریزی لفظ ہے۔ محمد اسحق غفرلہ) اور علاج توبہ واستغفار اور ایسے خیالات سے اعراض کلی ہے۔ ورنہ جنیز کی (شاید وسوسہ کے معنی میں ہوگا) کثرت سے دیوانگی کا اندیشہ ہے۔ خدا ہر ایک کو اس بلا سے محفوظ رکھے۔‘‘
(دافع البلاء حاشیہ نمبر۱ ص۲۳، خزائن ج۲۸ ص۲۴۳)
نوٹ: کاش مرزاقادیانی اپنے حق میں یہ بات سمجھتے اور یہ دعا کرتے تو ہم کو ان خرافات کی تردید کی ضرورت پیش نہ آتی۔ اﷲتعالیٰ تمام مسلمانوں کو اس فتنہ اور ایسے فتنے باز سے محفوظ رکھے۔ آمین یا رب العالمین!
اب ہم یہاں پر اس تحریر کو ختم کرتے ہیں اور فیصلہ قارئین کرام پر چھوڑتے ہیں۔ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو اس سلسلہ کو نمبروار جاری رکھنے کا ارادہ ہے۔ واﷲ موافق!
’’ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم وتب علینا انک انت التواب الرحیم وصلی اﷲ علی خیر خلقہ سیدنا ونبینا وشفیعنا ومولٰنا محمد واٰلہ واصحابہ اجمعین واٰخردعوانا ان الحمدﷲ رب العلمین‘‘
احقر: محمد اسحق غفرلہ، مورخہ ۲؍جولائی ۲۹۸۶ئ، روز شنبہ