آنچہ دادست ہر نبی راجام
دادآں جام رامرا بتمام
کم نیم زاں ہمہ بروئے یقیں
ہر کہ گوید دروغ ہست لعین
(نزول مسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷،۴۷۸)
حاصل ان اشعار کا یہ ہے جتنے انبیاء علیہم السلام پہلے گذر گئے ان کو فرداً فرداً جو کمالات دئیے گئے مجھ کو تنہا وہ تمام کمالات ایک ساتھ دئیے گئے اور یہ یقینی بات ہے جو اس کو جھوٹ جانتا ہے وہ ملعون ہے۔
۲… ’’واتانی مالم یوت احد من العلمین‘‘ مجھ کو وہ چیز دی گئی کہ دنیا وآخرت میں کسی ایک شخص کو بھی نہیں دی گئی۔ (استفتاء ضمیمہ حقیقت الوحی ص۸۷، خزائن ج۲۲ ص۷۱۵)
۳… ’’میری تائید میں اس (خدا) نے وہ نشان ظاہر فرمائے ہیں کہ آج کی تاریخ سے جو ۱۶؍جولائی ۱۹۰۶ء ہے۔ اگر میں ان فرداً فرداً شمار کروں تو میں خدائے تعالیٰ کی قسم کھا کر کہہ سکتا ہوں کہ وہ تین لاکھ سے بھی زیادہ ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۶۷، خزائن ج۲۲ ص۷۰)
طرفہ یہ ہے کہ بعض جگہ میں تو وہ حضورﷺ کو اس دعویٰ سے استثناء کرتا ہے۔ جیسا کہ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۶، خزائن ج۲۲ ص۷۴) میں مذکور ہے۔ لیکن (تحفہ گولڑویہ ص۴۰، خزائن ج۱۷ ص۱۵۳) میں حضورﷺ کے متعلق لکھتا ہے کہ: ’’تین ہزار معجزات ہمارے نبیﷺ سے ظہور میں آئے۔‘‘ اس تناقض کو بھی ذرا دیکھئے۔
۴… ’’اس زمانہ میں خدا نے چاہا کہ جس قدر نیک اور راست باز اور مقدس نبی گذر چکے ہیں۔ ایک ہی شخص کے وجود میں ان کے نمونے ظاہر کئے جاویں۔ سو وہ میں ہوں۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ۵ ص۹۰، خزائن ج۲۱ ص۱۱۷،۱۱۸)
۵…
زندہ شد ہر نبی بہ آمدنم
ہر رسولے نہاں بہ پیراہنم
(نزول المسیح ص۱۰۰، خزائن ج۱۸ ص۴۷۸)
میرے آنے کی وجہ سے ہر نبی زندہ ہوئے۔ تمام رسول میرے کرتے کے اندر پوشیدہ ہیں۔