وہ باتیں سوجھتی ہیں کہ عقل حیران رہ جائے۔ آدمی تیز اور طباع ہو تو سونے پر سہاگہ (برنی صفحہ مذکور)
ٹانک وائن
مجی اخویم حکیم محمد حسین صاحب سلمہ اﷲ تعالیٰ
السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ، اس وقت میاں یار محمد بھیجا جاتا ہے۔ آپ اشیائ، خوردنی خود خرید دیں اور ایک بوتل ٹانک وائن کی پلومر کی دکان سے خرید دیں۔ مگر ٹانک وائن چاہئے۔ اس کا لحاظ رہے۔ باقی خیریت۔ مرزاغلام احمد عفی عنہ (خطوط امام بنام غلام ص۵، مجموعہ مکتوبات مرزاقادیانی)
’’ٹانک وائن کی حقیقت لاہور میں پلومر کی دکان سے ڈاکٹر عزیز احمد کی معرفت معلوم کی گئی۔ ڈاکٹر صاحب جواباً تحریر فرماتے ہیں۔ حسب ارشاد پلومر کی دوکان سے دریافت کیاگیا۔ جواب حسب ذیل ملا۔
ٹانک وائن ایک قسم طاقتور اور نشہ دینے والی شراب ہے جو ولایت سے سربند بوتلوں میں آتی ہے۔ اس کی قیمت (ساڑھے پانچ روپے) ۲۱؍ستمبر ۱۹۳۳ئ۔‘‘ (سودائے مرزا ص۳۹)
برانڈی
’’حضور (مرزاقادیانی) نے مجھے لاہور سے بعض اشیاء دلانے کے لئے ایک فہرست لکھ دی۔ جب میں چلنے لگا تو پیر منظور صاحب نے مجھے روپیہ دے کر کہا کہ دو بوتل برانڈی کی میری اہلیہ کے لئے پلومر کی دکان سے لیتے آویں۔ میں نے کہا اگر فرصت ہوئی تو لیتا آؤں گا۔ پیر صاحب فوراً حضرت اقدس کی خدمت میں گئے اور کہا کہ حضور مہدی حسن میرے لئے برانڈی کی بوتلیں نہیں لائیں گے۔ (اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غالباً اس کی فرمائش مرزاقادیانی کی ہدایت کی بنا پر تھی)
حضور ان کو تاکید فرمادیں حقیقتاً میرا ارادہ لانے کا نہ تھا۔ اس پر حضور اقدس (مرزاقادیانی) نے مجھے بلا کر فرمایا کہ میاں مہدی حسین! جب تک تم برانڈی کی بوتلیں نہ لے لو لاہور سے روانہ نہ ہونا۔ میں نے سمجھ لیا کہ اب میرے لئے لانا لازمی ہے۔ میں نے پلومر کی دکان سے دو بوتل برانڈی کی غالباً چار روپے میں خرید کر پیر صاحب کو لادیں۔ ان کی اہلیہ کے لئے ڈاکٹروں نے بتلائی ہوں گی۔‘‘ (اخبار الحکم قادیان ج۳۹ نمبر۲۵، مورخہ ۷؍نومبر ۹۳۶ئ)
ٹانک وائن اور برانڈی کا فتویٰ
’’پس ان حالات میں اگر حضرت مسیح موعود برانڈی اور رم کا استعمال بھی اپنے