معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:اور وہ لوگ جو یہاں دنیا میں خدا کے خوف سے بے پروا اور آخرت سے غافل ہوکر مثل جانور دنیا کے گھاس و بھوسے پر فدا ہیں ان کی زندگی گائے بیل کے مانند اور موت گدھے کے مانند ہوتی ہے۔ حق تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں کفار کوفرمایا ہے کہ یہ مثل جانور ہیں بلکہ جانوروں سے زیادہ اضل ہیں ؎ بادہ فراواں و خم و جام مے بوسہ بے اندازہ و لب ناپدید ترجمہ وتشریح: بادہ کثیر اور خم اور جام مے ہے اور بوسہ بے اندازو بے شمار ہے اور لب پردۂغیب میں پوشیدہ ہیں۔مراد یہ کہ پیہم الطاف و عنایاتِ حق مخلوق پر ہورہے ہیں اور حق تعالیٰ اپنی محبت اور جذبِ پنہاں کے انعاماتِ بصورتِ توفیقاتِ اعمالِ صالحہ اپنے اولیاء کو عطا فرمارہے ہیں اور اعمالِ صالحہ میں حلاوت و لذّت عطا فرماکر عبادت کو اس درجہ پُرکیف و پُر سرور بنارہے ہیں کہ ان کے اولیاء کو بے ساختہ کہنا پڑا کہ ؎ بادہ در جوشش گدائے جوشِ ماست یعنی عاشقانِ حق کو عبادت سے وہ ٹھنڈک آنکھوں کو عطا ہوئی اور وہ سرور روح کو عطا ہوا کہ وہ فانی مستی بادہ کو اپنی سرمدی مستی کا غلام و گدا سمجھنے لگے ؎ گدائے میکدہ ام لیک وقتِ مستی بیں کہ ناز بر فلک و حکم بر ستارہ کنم حق تعالیٰ کے کرمِ پنہاں اور جذبِ پنہاں پر اشعار ِذیل سے لطف لیجیے ؎ شعاع مہر خود بے تاب ہے جذب ِ محبت سے حقیقت ورنہ سب معلوم ہے پرواز شبنم کی ہمہ تن ہستیٔ خوابیدہ مری جاگ اٹھی ہر بُنِ مو سے مرے اس نے پکارا مجھ کو