معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:اے طالبین خدا! خاصانِ خدا کی جماعت کے ساتھ ظاہراً و باطناً ہم رنگ ہوجا یعنی ظاہری وضع قطع بھی صلحائے امت کی اختیار کرو اور باطنی سیرت و اعمال و اخلاق میں بھی ان ہی کی نقل کروحق تعالیٰ کا کرم اسی نقل میں اصل کی روح ڈال دیتا ہے ۔ نقل پیالہ ہے اصل کی روح بھیک ہے ، جب پیالہ ہی نہ ہوگا بھیک کس میں پاؤگے ؎ بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں پس اﷲ والوں کا بھیس اور صورت بنا کر ہم کو اس کریم مطلق سے امید رکھنی چاہیے کہ وہ ان ہی جیسا ہم کو بنادے گا، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ بہروپیا بن جاؤ اور اندر کچھ نہ ہو۔ مطلب یہ ہے کہ صورت بنا کر پھر سیرت حاصل کرنے کی کوشش میں تمام عمر لگے رہیں، اور میدان محشر میں یہ صورت اس طرح رنگ لائے گی ؎ ترے محبوب کی یارب شباہت لے کے آیا ہوں حقیقت اس کو تو کردے میں صورت لے کے آیا ہوں مجؔذوب رحمۃاللہ علیہ اور اے طالبین! اﷲ پاک کے عاشقین کی صحبت میں آکر دیکھو کہ یہ کیسے اپنے رب اور مولیٰ کی محبت میں دیوانے ہورہے ہیں۔ از بہر عجوزے را تا چند دہی کابیں از بہر سہ ناں تا کے شمشیر و سناں بینی ترجمہ وتشریح:اے دنیا والو! اس بوڑھی دنیا کا مہر کب تک ادا کرتے رہوگے اور چند روٹیوں کی خاطر کب تک تلوار و نیزہ اٹھاتے رہوگے۔ حلِّ لغت: کابیں: مہر۔ (غیاث) اندک اندک بہ جنوں راہ بری از دم من برہی از خرد و بامن دیوانہ شوی