معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ہوئے نیز مولانا رومی خود خوارزم شاہ کے حقیقی نواسے ہیں، اور اُس وقت خراسان کی حدود میں فرغانہ، خوارزم، قازستان، سیستان، نیشاپور، مرو، سرخس ، فاراب، بخارا، ہرات ، بلخ ، طوس اور جرجان وغیرہ بلاد شامل تھے اور مختلف دور میں خراسان کے حدود بدلتے رہے۔ ہمہ فانی و خوان وحدت تو مدام ست و مدام ست و مدام ست ترجمہ و تشریح: کائنات کی ہر چیز فانی ہے مگر حق تعالیٰ کی شان یکتائی کو دوام ہے۔ غم و شادی مادر پیش تحتت غلام ست و غلام ست و غلام ست ترجمہ وتشریح: ہمارے غم اور ہماری خوشی سب حق تعالیٰ کے حکم کے تابع اور غلام ہیں ؎ گر او خواہد عینِ غم شادی شود عینِ بند پائے آزادی شود مولانا رومؔی ترجمہ: اگر حق تعالیٰ چاہیں تو ہمارے عینِ غم کو خوشی بنادیں اور ہمارے پاؤں کی بیڑی اور قیدہی کو آزادی بنادیں۔ اسی غلبۂ قدرت کا نام قدرتِ قاہرہ ہے جو خاص صفت ہے حق تعالیٰ جل شانہٗ کی۔ بے گاہ شد بے گاہ شد خورشید اندر چاہ شد خورشید جان عاشقاں در حضرت اﷲ شد ترجمہ وتشریح: آفتاب غروب ہوگیا اور رات کی تاریکی میں عاشقانِ خدا کی روحوں کا خورشید (سورج) بارگاہِ حق میں روشن ہوگیا۔ یعنی ظاہری خورشید کے غروب ہونے سے رات کے اندھیرے میں روح کو ذکر کا لطف بڑھ جانے سے باطنی خورشید قربِ حق کے سبب روشن ہوگیا۔ صوفیائے محققین نے لکھا ہے کہ اندھیرے سے روح کو مناسبت زیادہ ہے اور روح کو جمعیت و یکسوئی تاریکی میں زیادہ حاصل ہوتی ہے۔ چناں چہ اسی بنیاد