معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:اے خواجہ! تو مجھ سے اسرارِ عشق و مستی مت پوچھ کہ تو زاہدخشک اس کا اہل نہیں۔ نا اہل سے ایسی گفتگو کرنا چوں کہ بے سود ہے اس لیے مردہ نہلانے اور کانٹا بونے کا کام میں نہیں کرتا۔ یہاں مردہ نہلانا اصطلاحی لفظ ہے یعنی بے کار کام کرنا۔اصطلاح نہ سمجھنے سے نا اہل اور نادان لوگ صوفیا کے کلام پر اعتراضِ بے جا کرتے ہیں۔ ز تو سر مست خمارم خبر از خویش ندارم سر خود نیز ندارم کہ تقاضائے تو دارم ترجمہ وتشریح:آپ کی محبت سے سرمست اور بے خود ہوں حتّٰی کہ میں اب اپنی خبر بھی نہیں رکھتا۔ آپ کی طلب کے صدقے اپنی خود سری بھی فنا ہوچکی ہے۔ دیدۂ از ہمہ بستم چو جمالش دیدم مست بخشائش او گشتم و جاں بخشیدم ترجمہ وتشریح:جب سے میری آنکھوں نے اس کا جمال دیکھا ہے سب سے آنکھوں کو بند کرلیاہے۔ اس ذاتِ پاک کی عطایا و عنایات سے مست ہوں اور جان فدا کردی میں نے ؎ قَمَرٌ سَارَ اِلَیْنَا حُبُّہٗ فَرَضٌ عَلَیْنَا سَکَنُ الْعَیْشِ لَدَیْنَا بجز از دوست ندارم ترجمہ وتشریح:چاند میری طرف آیا ، اس کی محبت ہم پر فرض ہے، زندگی کا سکون بغیر اس محبوب کے میں نہیں پاتا ہوں ۔ غالباً چاند سے حضرت شمس تبریزرحمۃ اللہ علیہ مراد ہیں کیوں کہ مولانا رومی کے پاس تشریف لائے تھے تربیت کے لیے الہام غیبی سے۔ پس مولانا کو جو لطف ان کی صحبت اور دوستی سے ملا ہے ا س کو مصرعۂ ثانیہ میں بیان فرمایا۔ شمس تبریز کہ نور مہہ و صد اختر از وست گرچہ زارم زغمش ہمچو ہلال عیدم ترجمہ وتشریح:حضرت شمس تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کہ لاکھوں ستاروں نے اور چاند نے