معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
نیچے اترتی ہیں تو وہ بھی نیچے اترتی ہے۔ الغرض طوفان پر غالب اور سوار رہتی ہے۔ اسی طرح مؤمن حق تعالیٰ کی محبت میں زمانے کے ہر طوفان کا ڈٹ کر مقابلہ کرتا ہے اور بزبانِ حال کہتا ہے ؎ ہم کو مٹاسکے یہ زمانے میں دم نہیں ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں شیر دریا کے دھارے کے خلاف تیرتا ہے دھارے پر بہنا اپنی توہین سمجھتا ہے ۔ اسی طرح مؤمن زمانے کے تابع نہیں ہوتا،وہ اپنے گرد و پیش کے طوفانوں میں خدا کے قانون کے مطابق جیتا ہے۔ ایک ہزار پاور کے بلب کی روشنی میں رہنے والا چالیس پاو ر کے بلب والوں سے کبھی مرعوب نہیں ہوسکتا۔ نورِ آفتاب لاتعداد ستاروں کی روشنی کو ماند کردیتا ہے۔ یہاں قانون اکثریت اور جمہوریت دم توڑتا ہے۔ نااہلوں کی اکثریت بے معنیٰ ہوتی ہے ۔ ایک کمزور لاغر بلّی کی صدائے میاؤں سن کر مکھن،دودھ پینے والے ولایتی چوہوں کی اکثریت بلوں کی سمت بدحواس راہِ فرار اختیار کرتی ہے۔ ہزاروں گائے ایک قصاب کی چھری کے سامنے اپنی اکثریت کو زیرِ خنجر قصاب دیکھنے کے باوجود دم بخود گردنِ تسلیم جھکائے کھڑی ہوتی ہیں۔ جب آفتاب طلوع ہوتا ہے اندھیرے کی محیط کائنات کی اکثریت لاپتا ہوتی ہے ۔ پس یہ عذرِ لنگ لچر ہے کہ ہمار ا معاشرہ خراب ہے ، ہماری اکثریت گمراہ ہے لہٰذا ہم کس طرح رسولِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی سنتوں پر زندگی گزار سکتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم اپنے قلوب میں وہ نورِ ایمان نہیں حاصل کرتے جو زمانے پر چھا جاتا ہے ؎ میرا کمال ِ عشق بس اتنا ہے اے جگر وہ مجھ پہ چھاگئے میں زمانہ پہ چھا گیا ہماری روحوں اور قلوب کے بلب کا تار اس پاور ہاؤس سے صحیح اور قوی رابطہ قائم نہ کرسکا جہاں سے انبیاء علیہم السلام اور اولیائے کرام کو وہ نور عطا ہوتا ہے جو کائنات پر چھا جاتا ہے اور کبھی احساسِ کمتری کا شکار نہیں ہوتا۔ اﷲ والوں کی صحبت میں فنائے رائے کے ساتھ چند مدت گزار کر دیکھیے کہ دل کے اندر کیا نعمت عطا ہوتی ہے۔