حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
{تِلْکَ الْاَیَّامُ نُدَ اوِلُھَا بَیْنَ النَّاسِ} حضرت اقدس کے علمی فیضان کا حال جس طرح افغانستاں ،قندھار ،مصروشام ،حجاز و عراق کے علماء سے معلوم ہوگا وہیں روحانی ارتقا اور بلندی درجات و مراتب سے واقفیت دنیائے علوم وعرفان، صبرو قناعت ،رضا و ریاضت کے متوالوں سے ہوگی۔(تاریخ مظاہر دوم:۷۰) آگے چل کر ان تاثرات کا اظہار کیا گیا: ’’حضرت اقدس نوراﷲمرقدہٗ کی برسوں کی تمنا اور خواہش تھی کہ کسی طرح جنت البقیع کی مٹی نصیب ہوجائے بارہا فرمایا کہ اگرچہ میں اس سرزمین کے قابل تو نہیں مگر کیا عجیب کہ قبول کرلیا جاؤں اور قدرت کو کیا مشکل ہے کہ وہ اہلیت عطافرمادے۔‘‘ اور آخرمیں تحریر ہے۔ ’’آخر کار چہار شنبہ ۱۵ربیع الثانی ۴۶ ھ کو بعد عصر مدینہ پاک میں وصال فرمایا مولانا طیب مغربی صدر مدرس مدرسہ علوم شرعیہ نے مصلی الجنائر میں نماز جنازہ پڑھائی اور اسی وقت تدفین عمل میں آئی ۔فرحمہ اﷲتعالیٰ رحمۃواسعۃ فقیرا نہ آئے صدا کرچلے میاں خوش رہو پم دعا کرچلے جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کرچلے مادہ تاریخ وفات ’’شد خلیل احمد شہید‘‘اور مولانا خلیل احمد قدس اﷲ سرہٗ سے نکلتا ہے۔ یہ حضرت اقدس نوراﷲ مرقدہٗ کی کھلی کرامت ہے کہ مدرسہ سے ڈیڑھ سال کی لی ہوئی رخصت ہی آپ کی حیات طیبہ کی مدت ثابت ہوئی کہ ۱۵ِشوال ۴۴ھ سے لیکر ۱۵ِربیع الثانی ۴۶ھ تک ڈیڑھ سال پورا ہوتا ہے اور یہی تاریخ آپ کے انتقال کی ہے۔ ہمارے جو اکابر اور اسلاف اپنے تدین و تقویٰ اور بے مثال کارناموں کی وجہ سے شہرہٗ آفاق بنے ان میں حضرت اقدس مولانا خلیل احمد کی ذات عالی یقیناً اس لائق ہے کہ اسے کبھی فراموش نہ کیاجائے اور ان کااسم سامی اس کا مستحق ہے کہ اسے ہمیشہ زریں حروف سے تحریر کیاجاتا رہے۔(تاریخ مظاہر:۷۲) اولاد: حضرت مولانا کا جب انتقال ہوا آپ کے گھر والوںمیں سے مدینہ منورہ میں صرف آپ کی اہلیہ محترمہ تھیں باقی مولانا کی اولاد اس وقت کوئی نہیں تھی جیسا کہ معلوم ہوچکا ہے کہ حضرت مولانا نے دو شادیاں کی تھیں،پہلی شادی ۱۲۹۰ھ میں کی اور ان بیوی کا انتقال ۱۲۹۵ھ میں ہوگیا،ان بیوی سے ایک صاحبزادی اورایک صاحبزادے تھے ،صاحبزادے محمد ابراہیم ۱۳۳۰ھ میں والد ماجد کے سامنے ہی فوت ہوگئے اور صاحبزادی کے اولاد ہوئی جن میں ایک لڑکی جس کا نام عطیہ بی تھا ان کی نسل چلی اور حضرت مولانا کا سلسلہ نسب انھیں سے چلا حضرت مولانا کی دوسری اہلیہ سے تین لڑکیاں ہوئیں ،جن میں ایک لڑکی زبیدہ بی چار سال کی عمر ہی