حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گہوارہ رہے ہیں، بریلی، رام پور،بدایوں یہ سارے علاقے علم کے مرکز رہے ہیں، روہیلوں کے زوال کے بعد یہ زرخیز علاقے تاخت وتاراج ہوئے اور شعائر اسلامی کی بے حرمتی کی گئی، ۱۸۳۷ء میں جب یہ علاقہ انگریزوں کے زیر اقتدار آیا تو تعلیم کی طرف توجہ دی گئی اور بریلی اسکول کا قیام عمل میں آیا جو اس دہلی کالج کی شاخ تھی جس میںحضرت مولانا مملوک علی صاحب درس دیا کرتے تھے ، ۱۸۵۰ء میں یہ اسکول کالج ہوا اور اس میں حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری نوراللہ مرقدہ کے رشتے کے ماموں مولانا محمد احسن صاحب نانوتوی جو اس وقت تک بنارس میں تھے، فارسی شعبے کے صدر منتخب ہوئے اور ۱۲۶۷ھ مطابق ۱۸۵۱ء میں تشریف لائے اور جب اس کالج میں عربی کا اجراء ہوا تو دونوں شعبوں کے آپ ہی صدر مقرر ہوئے، اس زمانہ میں بریلی میں بیرونی علماء کاایک اچھا خاصا اجتماع ہوگیا تھا، مولانا محمد احسن کے علاوہ ان کے چھوٹے بھائی مولانا منیر نانوتوی ، شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب کے والد مولانا ذوالفقار علی صاحب دیوبندی اسی کالج میں پروفیسر تھے، شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب ۱۲۶۸ھ کو بریلی ہی میں پیدا ہوئے، حضرت مولانا خلیل احمد صاحب کے ماموں مولانا محمد یعقوب صاحب نانوتوی بھی بریلی میں ڈپٹی انسپکٹر مدارس رہے ہیں، ان کے علاوہ مولانا شبیر احمد صاحب عثمانی کے والد مولانا فضل الرحمن صاحب دیوبندی بھی ڈپٹی انسپکٹر مدارس تھے، مولانا مفتی عزیزالرحمن صاحب اور مولانا حبیب الرحمن صاحب نے جو مولانا فضل الرحمن صاحب کے صاحبزادے تھے، زندگی کاابتدائی دور وہیں گزارا، ان علماء دیوبند کے علاوہ مفتی عنایت احمد کاکوری م ۱۲۷۹ھ(۱۸۸۳ء) ،مولانا لطف اللہ علیگڑھی (م ۱۳۳۴ھ ، ۱۹۱۶ء) مولانا امیرحسن سہسوانی (م ۱۲۲۹ھ، ۱۸۷۴ء) نیز اور دوسرے علماء اور اصحاب فضل وکمال اس شہر میں قیام پذیر رہے۔ ۱۸۵۷ء میں یہ مقام تحریک آزادی کاخاص مرکز بن گیا تھا جس میں اسی علاقے کے سابق حکمران حافظ رحمت خاں کے ایک رشتے دار خان بہادر خان جو انگریزی حکومت کے صدر امین رہ چکے تھے نمایاں حیثیت کے مالک تھے، شاہجہاں پور میں ۱۸۷۶ء کو جو مشہور مذہبی مباحثہ اور مناظرہ عیسائی پادریوں سے ہوا تھا جس کی کامیابی کا سہرا حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی کے سر رہا، اس مناظرے کے اختتام پر حضرت نانوتوی بریلی تشریف لے گئے اور مولانا محمد احسن نانوتوی کے یہاں قیام کیا۔ مولانا محمد احسن نانوتوی نے مطبع صدیقی میںبھی قائم کیا تھا جس میں حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی تصنیفات اور علماء دیوبند کی کتابیں طبع ہوتی تھیں، ان کے علاوہ بریلی میں مقامی طور پر ایسے علماء گزرے ہیں جنہوں نے علماء دیوبند کے عقائد اور خیالات اور کتاب وسنت کی ترویج واشاعت میں بڑا حصہ لیا، جن میں مولانا محمد حسن عثمانی صدر الصدور قاضی غلام حمزہ حاجی حسن علی ،مولانا محمد یعقوب علی خاں جوبریلی کے مشہور عالم تھے قابل ذکر ہیں۔