حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پڑھیں، کبھی خود قراء ت کی، کبھی ان کی قراء ت کی سماعت کی، اور کسی طالب نے پڑھا اور میں سننے والوں میں شریک رہا، ہم نے ان سے اس وقت پڑھا جب کہ مدرسہ مظاہر علوم (سہارنپور) میں صدر مدرس تھے۔ صانہااﷲ عن الفتن والشرور (اللہ اس مدرسہ کو شرورو فتن سے محفوظ رکھے) اور ہمارے استاذ مکرم نے صحاح کا کچھ حصہ استاذ آفاق مولانا محمد اسحاق دہلوی مہاجر مکی سے پڑھا۔ اس کے بعد جب تقدیر مجھے شہر بھوپال لے گئی ، اور حضرت مولانا عبدالقیوم صاحب بن مولانا شیخ عبدالحی بڑھانوی سے شرف زیارت حاصل ہوا، تو میں نے ان کو غنیمت سمجھا اور ان سے صحیح بخاری، شمائل ترمذی ، مسلسلات شاہ ولی اللہ دہلوی اور حضرت شاہ صاحب کی مسند الجن معروف بہ النوادر اور الدرر الثمین ان سے پڑھیں۔ انہوں نے مجھے ان تمام کتابوں کی روایت کی اجازت دی، جن کی اجازت ان کو حاصل تھی، اور اجازت لکھدی۔‘‘ (۴) جب آپ پہلے حج میں حرمین شریفین تشریف لے گئے تو مکہ مکرمہ میں شیخ احمد دجلان مفتی شافعیہ سے روایت واجازت حاصل کی۔ (۵) مدینہ منورہ کے قیام کے دوران محدث دارالہجرت استاذ الکل حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب مہاجر مجددی نقشبندی کو جملہ کتب حدیث کے اوائل سناکر بالاجمال اور قبولیت دعا عندالملتزم کی بالتفصیل اجازت حاصل کی۔ (۶) ۱۲۲۳ھ میںحضرت مولانا جب تیسری بار حرمین شریفین گئے تو مدینہ منورہ میںحضرت مولانا سید احمد برزنجی مفتی شافعیہ نے آپ کو جملہ کتب حدیث اور تمام فنون معقول ومنقول اور فروع واصول کی اجازت دی اور اجازت نامہ تحریر فرماکر عطاکیا۔(۱) حضرت مولانا اپنے اسانید کے سلسلہ میں تحریر فرماتے ہیں: ’’وقفني اﷲ تعالیٰ للسفر لبیتہ الحرام فأجازني بہا شیخ العلماء ومفتي الشافعیۃ بمکۃ الحمیتہ مولانا الشیخ أحمد رحلان۔۔۔۔ (۱) ان علماء ومشائخ نے حضرت مولانا کو اپنے قلم سے سند اجازت بھی مرحمت فرمائی تھی جو اپنے اپنے موقع پر بالفاظہم پیش کی جائیں گی۔ ثم بعد أداء العمرۃ والحج وقضاء النسک من الحج والثج حضرت العتبۃ الشریفۃ لیسد العالمین واکتحلت عیني بغبارہا وأقمت عند سیدي ومولائي حضرۃ مولانا الحافظ الحاج الشیخ عبدالغني المجددي الدھلوي رحمہم اﷲ تعالیٰ وقرأت علیہ أوائل الکتب الستۃ والحدیث المسلسل بإجابۃ الدعاء عندالملتزم واستجزتہ فأجازني بما وبما کان لہ إجازۃ۔‘‘ (رسولہ صلی اﷲ علیہ وسلم) ثم قادني قائدالتوفیق إلی زیادۃ حرم اﷲ وحرم رسولہ صلی اﷲ علیہ وسلم مرۃ ثالثۃ سنۃ ثلث وعشرین بعد ألف وثلث مأۃ وحضرت حضرۃ الشیخ الأوحد الأمجد حضرۃ الشیخ مفتي الشافعیۃ بالمدینۃ المنورۃ السید أحمد البرزنجي رحمہ اﷲ تعالیٰ رحمۃ واسعۃ فاستجزتہ فأجازني مشافہۃ ومکاتبۃ۔‘‘ (اسانید:۴) ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے بیت اللہ کے سفر کی توفیق عطافرمائی، اور وہاں مجھے شیخ العلماء اور مکہ کے مفتی الشافعیہ مولانا شیخ احمد رحلان نے اجازت عطا فرمائی، پھر حج وعمرہ کی ادائیگی اور مناسک حج کے ادا کرلینے کے بعد سیدالعالمین کے آستانہ عالی مرتبت پرحاضر ہوا اور اس کی