حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱) سب سے پہلی سند اور اجازت مدرسہ مظاہر العلوم میں دوئہ حدیث سے فارغ ہوتے وقت ۱۲۸۶ھ میں ملی، اس وقت آپ کی عمرسترہ سال کی تھی، آپ کے استاذحضرت مولانا محمد مظہر صاحب نانوتوی ہیں، انہوں نے استاذ الکل مولانا مملوک علی نانوتوی سے حدیث پڑھی، اور انہوں نے مولانا رشید الدین خاں دہلوی سے، وہ حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز دہلوی کے شاگرد ہیں اور شاہ صاحب نے اپنے والد ماجد حضرت شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی ؒ سے علم حدیث حاصل کیا اور حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ کااسناد مشہور ومعروف ہے۔ (۲) حضرت مولانا خلیل احمد صاحب کا دوسرا سلسلہ بھی اپنے استاذ مولانا محمد مظہر نانوتوی سے شروع ہوتاہے۔ مولانا محمد مظہر نانوتوی صاحب نے حضرت شاہ اسحاق صاحب مہاجر مکی سے اور انہوں نے اپنے نانا شاہ عبدالعزیز صاحب سے اور حضرت شاہ صاحب نے اپنے والد ماجد حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ سے علم حاصل کیا، پہلے سلسلۂ اسناد میں ایک واسطہ کی زیادتی ہے، یہ دوسرا سلسلہ صرف تین واسطوں سے حضرت شاہ ولی اللہ ؒ تک پہنچ جاتاہے۔ (۳) حضرت مولانا نے اپنے بھوپال کے قیام میں مولانا عبدالقیوم بڑھانوی سے جو اس وقت بھوپال کے مفتی تھے، اور مولانا عبدالحی صاحب ؒ بڑھانوی کے صاحبزادے تھے اور حضرت شاہ اسحق صاحب کے شاگرد ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے داماد ہونے کا شرف بھی رکھتے تھے، بخاری شریف شمائل ترمذی اور کچھ حصہ مسلم شریف کا نیز مسلسلات ونوادر اور درہشمین پڑھ کر جملہ احادیث کی سند اور اجازت حاصل کی۔ حضرت مولانا ’’مجموعۃ المسلسلات والعہ الشین والنوادر‘‘ میں اپنے اسانید کے بیان میں خود تحریر فرماتے ہیں: ’’أما بعد فیقول المنتقر إلی رحمہ اﷲ تعالیٰ وکرمہ خلیل أحمد بن الشاہ مجید علي بن الشاہ أحمد الأنبھٹوي وقفہ اﷲ تعالیٰ للتزدد ولغہ إلی لما حصل لي الفراغ من أدوام الآلیۃ قرأت کتب الصحاح الستۃ علی أستاذي ومولائي الشیخ محمد مظہر النانوتوي رحمہ اﷲ تعالیٰ بعضہا قرأۃ علیہ وبعضہا سماعا علیہ وبعضہا سماعا منہ وبعضہا سماعا علیہ حین کان رحمہ اﷲ تعالیٰ صدرالمدرسین في المدرسۃ المسماۃ بمظاہرعلوم الواقعۃ في سہارنپور صانہااﷲ تعالیٰ عن الفتن والشرور وہو قرأ شیئا منہا علی أستاذ الآفاق مولانا الشیخ محمد إسحاق الدھلوي ثم المہاجر المکي ثم لما ساقني المقدور إلی بلدۃ بھوفال وتشرفت بحضرۃ مولانا الشیخ عبدالقیوم بن مولانا الشیخ عبدالحي البرھانوي رحمہمااﷲ تعالیٰ أغتنمتہ وقرأت علیہ صحیح البخاري والشمائل الترمذي والمسلسلات للشاہ ولي اﷲ المحدث الدھولي ومسند الجن المسمیٰ بالنوادر والدرر الثمین لہ وأجاز في بکل ماکان یجوز لہ روایتہ وکتب لي الإجازۃ۔ ‘‘ (أسانید الشیخ أبي ابراہیم مولانا خلیل احمد نوراﷲ مرقدہ ۲۰) ’’خدا تعالیٰ کی رحمت وکرم کا محتاج بندہ عاجز خلیل احمد بن شاہ مجید علی بن شاہ احمد علی عرض کرتاہے۔ اللہ اس کو آخرت کے زاد راہ حاصل کرنے کی توفیق دے، جب مجھے علوم آلیہ سے فراغت ہوئی، تو میں نے اپنے استاذ مولائی مولانا محمد مظہر نانوتوی ؒ سے صحاح