حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عالم مولانا سخاوت علی صاحب انبہٹوی کی خدمت میں دینی تعلیم حاصل کرنی شروع کردی، آپ نے مولانا سخاوت علی کافیہ اور شرح جامی تک تعلیم حاصل کی، اس وقت آپ کی عمرتیرہ یا چودہ سال کی تھی، حضرت مولانا اپنی اس تعلیم کاذکر اس طرح فرماتے ہیں: ’’انبہٹہ میں کوئی خاص تعلیم کا انتظام ومدرسہ وغیرہ نہیں تھا مگر یونہی اشٹم پشٹم کافیہ، شرح جامی تک پڑھا تھا کہ مدرسہ دیوبند کی بنیاد پڑی۔‘‘ (مقدمہ اکمال الشیم ۱۲۴) ایک سوال کے جواب میں آپ نے مزید فرمایا: ’’انبہٹہ میں مولانا سخاوت علی صاحب ایک بزرگ تھے، بڑے متبع سنت ، اتباع سنت میں نہایت متشدد اور بڑے سخت میں نے مدرسہ دیوبند کے قیام سے قبل کچھ کتابیں بھی ابتدائی ان سے پڑھی تھیں۔‘‘ (مقدمہ اکمال الشیم ۱۳۵) اللہ تعالیٰ نے آپ کو علم دین کے حاصل کرنے کے شوق کے ساتھ فطرت سلیم اور قلب سلیم بھی عطافرمایاتھا، ۱۸۵۷ء کا انقلاب علماء ومشائخ پر ظلم وستم اور انگریزوں کے جبروتشدد شاہ حسن عسکری کوپھانسی دئیے جانے اور اپنے والد اور چچاؤں کی گرفتاری حضرت حاجی امداداللہ مہاجر مکی ؒ کی روپوشی حضرت مولانا رشید احمد صاحب کی گرفتاری حافظ ضامن صاحب تھانوی کی شہادت اور مختلف طریقوں سے اہل علم اور شرفاء کو پریشان کئے جانے کی وجہ سے آپ کے معصوم دل ودماغ میں انگریزوں اور ان کی زبان اور ان کے طور طریقوں سے نفرت بیٹھ گئی۔ آپ نے جو ہوش سنبھالا تو ظلم وستم کے یہ مناظر دیکھے اسلئے غیرت وحمیت ، جہاد فی سبیل اللہ کاجذبہ خالص دینی تعلیم حاصل کرنے کا شوق اور اپنی قوم وملت کی خدمت کرنے کی تمنا اور آرزو کروٹیں لینے لگی۔ آپ کے عزیزوں میں بعض ایسے حضرات تھے جن کے دل ماضی قریب کے انقلاب کی وجہ سے برداشتہ خاطر ہوگئے تھے اور ان کی آنکھوں کے سامنے ایک اندھیرا سا چھا گیا تھا اور یہ بات دل میں بیٹھ گئی تھی کہ بغیر انگریزی تعلیم حاصل کئے اور حکام وقت کی خوشنودی کے بغیر دنیا میں عزت کا مقام حاصل نہیں ہوسکتا ، ان کے نزدیک یہ مقولہ صحیح تھا۔ چلو تم ادھر کو ہوا ہو جدھر کی انہوں نے آپ کے والد ماجد کو دنیاوی تعلیم کی قدروقیمت بتائی اور اس پر آمادہ کیا کہ اس ذہین اور ذکی لڑکے کو بجائے عربی تعلیم میں لگانے کے انگریزی تعلیم میں لگایاجائے تاکہ یہ بڑا ہوکر عزت کامقام حاصل کرے اور زمانہ کے مطابق خوشحالی کی زندگی گزارسکے۔ حضرت مولانا اگرچہ تیرہ چودہ سال کے صاحبزادے تھے لیکن سلامت روی اور عقل وخرد کاوافر حصہ پایاتھا، آپ کو جب عزیزوں کے اس ارادے اور والد ماجد کی آمادگی کا علم ہوا تو بے چینی واضطراب میں اور زیادتی ہوئی اور آپ کی وہ آرزو