حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
’’سرہند کے اس فاروقی مجدد کی آواز نے دلی کے ایک اور فاروقی خاندان کو گرمادیایہ شاہ عبدالرحیم دہلوی تھے جو عالمگیر کے معاصر تھے، ان کے صاحبزادے شاہ ولی اللہ ہوئے جن کو ملت نے ’’حکیم الامت‘‘ کا خطاب دیایہ اس دوسرے دور کے مجدد ہوئے، اس دور میں جس کو ملا، ان سے ملا، اور جن نے پایا ان سے پایا۔ شاہ صاحب ۱۱۱۴ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۱۷۶ھ میں وفات پائی۔ شاہ صاحب کے اخلاف نے پوری ایک صدی تک اس چراغ ہدایت کو جس کو ان کے پدر بزرگوار نے جلایا تھا روشن رکھا۔‘‘ (سیر سید احمد شہید ؒ ) حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ کے دادا شاہ وجیہہ الدین فاروقی تھے جو روہتک کے رہنے والے تھے اور عالمگیر کے زمانے میں بڑے صاحب علم، وجیہہ اور صاحب عزت تھے، وہ دہلی تشریف لائے اور قیام فرمایا۔ ان کے بلند پایہ صاحبزادے شاہ عبدالرحیم (۱۱۳۱ھ) جو فضیلت علمی اور نسبت باطنی اور اوصاف وکمالات میں اپنے والد کے قدم بہ قدم بلکہ بعض چشتیوں سے بڑھ گئے تھے، وہ دہلی دروازے کے باہر مہندیوں میں جہاں اب ان کے اور ان کے اخلاف کے مزارات ہیں، رہتے تھے اور ایک مدرسہ اور مسجد کی تعمیر کی تھی، انہوں نے پھلت ضلع مظفر نگر میں جو شادی کی تھی وہ وہاں کے مشہور صدیقی خاندان میں کی تھی، جن سے دو عالی مرتبت اہل علم صاحبزادے پیدا ہوئے: (۱) شاہ اہل اللہ جن کو علم دین کے ساتھ ساتھ طب میں یدطولیٰ حاصل تھا۔ (۲) حکیم الامت حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ ، شاہ اہل اللہ ہمیشہ پھلت میں رہے اور اپنے علم اور خدمت خلق سے اہل پھلت کو فائدہ پہنچاتے رہے اور حضرت شاہ ولی اللہ ؒ نے دہلی کے کلاں محل میں جو چتلی قبر سے آگے ہے ایک مدرسہ کی بنیاد رکھی، وہ مدرسہ کیاتھا ایک دارالعلوم تھا جس میں ہندوستان کے کونے کونے سے اہل علم آکر علم حدیث حاصل کرتے اور اپنے اپنے علاقوں میں جاکر علم دین کی خدمت کرتے تھے۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ کے صاحبزادے مولوی محمد کے علاوہ چار اور بلند پایہ صاحبزادے تھے جو بقول مولانا سید عبدالحی،’’ صاحب نزہۃ الخواطر‘‘ کے ’’دین کے چار ارکان یا جسد علم کے اربع عناصر تھے۔‘‘ ان میں سب سے بڑے صاحبزادے حضرت شاہ عبدالعزیز ؒ تھے، جن کے علم وفضل زہد وتقویٰ اور صبروعزیمت میں کوئی ثانی نہ تھا، ہندوستان کے بڑے بڑے علماء اور اساتذہ آپ ہی کے شاگرد تھے۔ مولانا رشید الدین، نواب قطب الدین، حضرت شاہ اسحق صاحب، حضرت شاہ یعقوب صاحب، مفتی صدرالدین اور ان کے علاوہ بہت سے علماء اور اساتذہ جن سے ایک عالَم نے علم حاصل کیا آپ ہی کے شاگرد تھے، حضرت سید احمد شہید ؒ آپ ہی سے مرید اور صاحب اجازت تھے، حضرت مولانا اسماعیل شہید ؒ آپ کے بھتیجے اور مولانا عبدالحی بڑھانوی داماد تھے۔ حضرت مولانا فضل الرحمن گنج مراد آبادی کو آپ ہی سے شرف تلمذ حاصل تھے۔