ہوئی تو ۱۱؍ذیقعدہ ہوگی۔ میدان مباہلہ عیدگاہ متصل مسجد خان بہادر محمد شاہ مروم ہوگا اور چونکہ مجھے ان دنوں صبح سے بارہ بجے تک عیسائیوں کے ساتھ مناظرہ کرنا ہوگا۔ اس لئے مباہلہ دوبجے کے بعد ہوگا۔‘‘
(اشتہار مرزا مورخہ ۲۰؍شوال ۱۳۱۰ھ، مندرجہ تبلیغ رسالت ج۳ ص۴۹،۵۰، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۴۲۰تا۴۲۲)
اس کے بعد جب مرزاقادیانی امرتسر پہنچے تو مولوی عبدالحق صاحب نے مصلحت وقت کے پیش نظر حسب ذیل اشتہار شائع کیا۔ ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ مدت سے مرزاقادیانی کے ساتھ مباہلہ کا پیاسا ہوں اور تین برس سے مباہلہ کا چیلنج دے رہا ہوں۔ مگر چونکہ مرزاقادیانی آج کل اسلام کی طرف سے پادریوں سے مباحثہ کر رہے ہیں تو اس موقعہ پر میں مناسب نہیں سمجھتا کہ مرزاقادیانی سے کوئی مباحثہ یا مباہلہ وغیرہ کر کے ان کو پادریوں کے مقابلہ میں کمزور کیا جائے۔ اس لئے میں آج مورخہ ۷؍ذیقعدہ کو مرزاقادیانی کی خدمت میں اطلاع کرتا ہوں کہ ہمیں مباہلہ بسروچشم منظور ہے۔ مگر مناسب ہے کہ تاریخ بدل لی جائے۔‘‘
مرزاقادیانی کا جواب
’’آپ کی درخواست کے مطابق تاریخ مباہلہ مقرر ہوچکی ہے اور میرے سفر امرتسر میں دو ہی اغراض تھیں۔ یعنی آتھم سے مباحثہ اور آپ سے مباہلہ اور میں ان ہر دو اغراض کے لئے استخارہ کر کے آیا ہوں اور دوستوں کی جماعت ساتھ لایا ہوں۔ اشتہار شائع کر چکا ہوں اور پیچھے رہنے والے پر لعنت بھیج چکا ہوں۔ اب جس کا جی چاہے لعنتی بنے، میں تو حسب وعدہ میدان مباہلہ میں ضرور حاضر ہو جاؤں گا اور مباہلہ میں صرف یہ دعا ہوگی میں کہوں گا کہ میں مسلمان ہوں اور اﷲ رسول کا متبع ہوں۔ اگر میں اپنے اس قول میں جھوٹا ہوں تو اﷲتعالیٰ میرے پر لعنت کرے اور آپ کی طرف سے یہ دعا ہوگی کہ یہ شخص کافر، کذاب، دجال اور مفتری ہے۔ اگر میں اس بات میں جھوٹا ہوں تو خداتعالیٰ مجھ پر لعنت کرے۔‘‘
مرزاقادیانی کی طرف سے یہ رقعہ آنے پر مولوی عبدالحق بھی تیار ہوگئے اور انہوں نے مرزاقادیانی کو وقت مقررہ پر پہنچنے کی اطلاع دیتے ہوئے لکھا کہ میں تین دفعہ باواز بلند کہوں گا کہ یا اﷲ میں مرزاقادیانی کو ضال، مضل، ملحد، دجال، کذاب، مفتری، محرف کلام اﷲ واحادیث سمجھتا ہوں۔ اگر میں اس بات میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر وہ لعنت فرما جو کسی کافر پر آج تک نہ کی ہو۔
اور مرزا تین دفعہ بآواز بلند کہے کہ یا اﷲ اگر میں ضال، مضل، ملحد، دجال، کذاب اور مفتری اور محرف قرآن وحدیث ہوں تو مجھ پر وہ لعنت فرما جو کسی کافر پر آج تک نہ کی ہو۔ بعدہ