علاوہ چند فارسی کتابیں ان سے پڑھیں۔ پھر میری تعلیم کے لئے ایک عربی خوان معلم فضل احمد مقرر کئے گئے۔ میں نے مولوی صاحب سے صرف ونحو کی کتابیں پڑھیں۔
ان کے بعد پھر ایک تیسرے مولوی صاحب گل علی شاہ سے پڑھتا رہا۔ ان کو میرے والد نے خاص میری پڑھائی کے لئے ملازم۱؎ رکھا تھا اور میں نے ان سے نحو، منطق، حکمت (فلسفہ) حاصل کیا اور طب کی کتابیں اپنے والد صاحب مرحوم سے پڑھیں اور ان دنوں مجھے مطالعہ کا اس قدر شوق ہوا کہ گویا میں دنیا میں نہیں۔ میرے والد صاحب میری صحت کے پیش نظر باربار یہی ہدایت کرتے تھے کہ مطالعہ کم کرنا چاہئے۔ نیز ان کا یہ بھی مطلب تھا کہ میں اس شغل سے الگ ہوکر ان کے (مقدمات وغیرہ) میں شریک ہو جاؤں۔ چنانچہ انہوں نے جائیداد کی واپسی کے سلسلہ میں مجھے مقدمات میں لگادیا اور میں ایک زمانہ دراز تک مقدمہ بازی اور بیہودہ جھگڑوں میں مشغول رہا۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۴۸تا۱۵۱، خزائن ج۱۳ ص۱۷۹تا۱۸۲ حاشیہ)
نوٹ: ناظرین مرزاقادیانی کے استادوں کا نام معلوم کرنے کے بعد مرزاقادیانی کے مندرجہ ذیل ارشاد ذہن نشین کیجئے اور مرزاقادیانی کی راست گفتاری اور مسیحیت کی داد دیجئے۔
۱… ’’سو آنے والے کا نام جومہدی رکھاگیا۔ اس میں یہ اشارہ ہے کہ وہ علم دین خدا سے ہی حاصل کرے گا اور قرآن وحدیث میں کسی استاد کا شاگر نہیں ہوگا۔ سو میں حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ میرا حال یہی ہے کہ کوئی ثابت نہیں کر سکتا کہ میں نے کسی انسان سے قرآن یا حدیث یا تفسیر کا ایک سبق بھی پڑھا ہو۔‘‘ (ایام صلح ص۱۴۷، خزائن ج۱۴ ص۳۹۴)
۲… ’’چونکہ اس اترنے والے (مرزاقادیانی) کو یہ موقع نہ ملا کہ وہ کچھ روشنی زمین والوں سے حاصل کرتا یاکسی کی بیعت یا شاگردی سے فیض یاب ہوتا۔ بلکہ اس نے جو کچھ پایا آسمان والے خدا سے پایا۔ اسی لئے اس کے حق میں نبی معصوم کی پیش گوئی میں یہ الفاظ آئے ہیں کہ وہ آسمان۲؎ سے اترے گا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۰۴، خزائن ج۵ ص۴۰۹)
۱؎ مولوی صاحب موصوف کو ملازم رکھنا مرزاقادیانی کی غلط بیانی ہے۔ مولوی گل علی شاہ بٹالہ کے رئیس اور فاضل اجل تھے۔ مرزاقادیانی کے باپ میں طاقت ہی کہاں تھی انہیں ملازم رکھتے۔ حقیقت یہ ہے کہ مرزاغلام مرتضیٰ بٹالہ میں مطب کرتے تھے اور مرزاغلام احمد قادیانی مولوی صاحب سے مسجد ہمدانیاں میں جاکر پڑھا کرتے تھے۔ (مرأۃ القادیانیہ ص۲۹) ۲؎ ناظرین! اس موقعہ پر آسمان کا لفظ نوٹ کریں۔ مرزائی کہا کرتے ہیں کہ نزول مسیح کے سلسلہ میں آسمان کا لفظ کہیں نہیں آتا۔ اس جگہ مرزاقادیانی لفظ آسمان کو خود تسلیم کر کے تاویل کرتے ہیں۔