۱… (ملفوظ شریف جلد ثالث ص۴۲) میں درج ہے کہ حضور قبلہ اقدس نے مرزاقادیانی کو اجتہاد اور کشف میں مخطی قرار دیا ہے۔ نیز یہ بھی لکھا ہے۔ حضور قبلہ اقدس نے فرمایا کہ مرزاقادیانی نے آتھم پادری کے متعلق پیشین گوئی کی تھی کہ اس سال کے اندر مرجائے گا۔ لیکن مرزاقادیانی کے کہنے کے خلاف وہ دوسرے سال فوت ہوا۔
۲… گویا مرزاقادیانی اپنی پیشین گوئی میں کاذب نکلے۔
تنقید خطاکار اور جھوٹی خبریں دینے والا انسان کبھی نبوت اور مہدیت کے قابل نہیں ہوا کرتا۔ جب حضور قبلہ اقدس مرزاقادیانی کو مخطی اور کاذب سمجھتے ہیں تو اس کے دعاوی کی تصدیق کیسے فرماسکتے ہیں۔ صرف مرزاقادیانی کی یہ ایک پیشین گوئی نہیں جو جھوٹی ثابت ہوئی ہو۔ بلکہ ایسی ہزارہا مثالیں موجود ہیں۔ مرزاقادیانی نے محمدی بیگم کے متعلق مختلف پیشین گوئیاں کیں۔ آسمان پر اپنے خدا سے نکاح پڑھوایا۔ لیکن ایک نہ چلی۔
رویا کیا محمدی بیگم کے عشق میں
لیکن ہوئی نہ آہ میں تاثیر دیکھئے
ہاں البتہ مرزاقادیانی کی ایک پیشین گوئی جو بالکل صحیح اور صادق نکلی، تحریر کئے دیتا ہوں۔ بغور ملاحظہ فرمادیں۔ مرزاقادیانی نے مولوی ثناء اﷲ اہل حدیث امرتسری کے متعلق یہ پیشین گوئی ظاہر فرمائی تھی کہ سچے کی موجودگی میں جھوٹا مر جائے گا۔ چنانچہ اسی طرح ہوا۔ مرزاقادیانی تو فوت ہوگئے اور مولوی ثناء اﷲ امرتسری تاحال زندہ ہے۔ مرزاقادیانی کی پیشین گوئی سے معلوم ہوا کہ مولوی ثناء اﷲ اپنے دعویٰ میں سچا ہے کہ مرزاقادیانی کا دعویٰ نبوت مسیحیت، مہدویت، مجددیت کرنا محض دنیا کمانے کا پرفریب دام ہے۔ نیز مرزاقادیانی صرف خطاکار نہیں بلکہ مرزاقادیانی کا خدا بھی خطاکار ہے۔ (حقیقت الوحی ص۱۰۳، خزائن ج۲۲ ص۱۰۶) ’’انی مع الرسول اجیب اخطی واصیب‘‘ مرزاقادیانی کو وحی ہوتا ہے۔
ترجمہ: میں رسول کے ساتھ ہوکر جواب دیتا ہوں۔ خطا بھی کرتا ہوں اور ثواب بھی۔ جب مرزاقادیانی کا خدا بھی خطا سے محفوظ نہ رہ سکا تو مرزاقادیانی کا کیا کہنا۔
استفسار از مرزاقادیانی
مرزاقادیانی کے مریدان کے ہفوات ودروغ آمیز کلمات سے قطع نظر کرتے