لہٰذا بزرگان ربانی اور علماء حقانی کے استخارہ کے متعلق ایک اور حوالہ ملاحظہ ہو جو کہ مرزاقادیانی کے جھوٹا ہونے پر مکمل دال ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔
۱۱۹… ’’ایک بزرگ اپنے ایک واجب التعظیم مرشد کی ایک خواب جس کو اس زمانہ کا قطب الاقطاب وامام الابدال خیال کرتے ہیں۔ یہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے پیغمبر خداﷺ کو خواب میں دیکھا اور آپ ایک تخت پر بیٹھے ہوئے تھے اور گرداگرد تمام علمائے پنجاب اور ہندوستان، گویا بڑی تعظیم کے ساتھ کرسیوں پر بٹھائے گئے تھے اور تب یہ شخص جو مسیح موعود کہلاتا ہے۔ آنحضرتﷺ کے سامنے آکھڑا ہوا۔ جو نہایت کریہہ شکل اور میلے کچیلے کپڑوں میں تھا۔ آپؐ نے فرمایا کہ یہ کون ہے۔ تب ایک عالم ربانی اٹھا اور اس نے عرض کی کہ یا حضرت یہی شخص مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ آپ نے فرمایا: یہ دجال ہے۔ تب آپ کے فرمانے سے اسی وقت اس کے سر پر جوتے لگنے شروع ہوئے۔ جن کا کچھ حساب اور اندازہ نہ رہا اور آپؐ نے ان تمام علمائے پنجاب اور ہندوستان کی بہت تعریف کی۔ جنہوں نے اس شخص کو کافر اور دجال ٹھہرایا اور آپؐ باربار پیار کرتے اور کہتے تھے کہ یہ میرے علمائے ربانی ہیں۔ جن کے وجود سے مجھے فخر ہے… خواب میں یہ حصہ داخل ہے کہ علمائے پنجاب اس پیغمبر صاحب کے دربان میں بڑی تعظیم کے ساتھ کرسیوں پر بٹھائے گئے تھے اور تمام عالم امرتسری، بٹالوی، لاہوری، لدھیانوی، دہلوی، وزیرآبادی، روپڑی، گولڑوی وغیرہ اس دربار میں کرسیوں پر زینت بخش تھے اور پیغمبر صاحب نے میری تکفیر اور توہین کی وجہ سے بڑا پیار ان سے ظاہر کیا تھا اور بڑی محبت تعظیم سے پیش آئے تھے۔ یہ خواب کا مضمون ہے جو خط میں میری طرف لکھا گیا تھا۔ جس کی نسبت بیان کیا گیا ہے کہ اس خواب کا دیکھنے والا ایک بڑا بزرگ پاک باطن ہے۔ جس کو دیکھلایا کہ یہ سب مولوی پنجاب اور ہندوستان کے اقطاب اور ابدال کے درجہ پر ہیں۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۵۳،۵۴، خزائن ج۱۷ ص۱۷۶تا۱۷۹)
(’’لا شک فیہ کما قال رسول اﷲﷺ فی حدیث علماء امتی کانبیاء بنی اسرائیل‘‘ یعنی یہ لوگ اگرچہ نبی نہیں پر نبیوں کا کام ان کے سپرد کیاجاتا ہے)
(حمامتہ البشریٰ ص۸۲، خزائن ج۷ ص۲۰۱، براہین احمدیہ ص۵۰۴، خزائن ج۱ ص۶۰۱)
نوٹ: بزرگان دین اور علمائے اسلام کی یہ وہ مبارک اور جامع خواب ہے کہ جس کو خود