۱… (مفردات امام راغبؒ ص۱۴۲) پر مرقوم ہے۔ ’’خاتم النبیین لا نہ ختم النبوۃ ای تم بمجیٔہ‘‘ یعنی حضورﷺ کو خاتم النبیین اس لئے کہا جاتا ہے کہ آپؐ نے نبوت کو کمال واتمام تک پہنچایا۔ اس صورت میں کہ آپؐ نے نبوت کو مکمل کر دیا۔
۲… (لسان العرب ج۱۵ ص۵۵) ’’خاتمہم وخاتمہم آخرہم‘‘ خاتِم اوررخاتَم کے معنی ہیں آخری۔ اسی طرح تہذیب الازہری، تاج العروس، مجمع البحار اور قاموس کے مصنفین نے خاتِم اور خاتَم کے معنی لکھے ہیں۔
چنانچہ قرآن مجید میں جہاں ’’خاتم النبیین‘‘ فرمایا گیا ہے۔اس کے معنی بھی یہی آخری کے ہیں۔ قرآن مجید میں اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے۔
۱… ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین (الاحزاب:۴۰)‘‘ {محمدﷺ تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں۔ مگر وہ اﷲ کے رسول اور نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں۔}
۲… ’’الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا (المائدہ:۳)‘‘ {آج کے دن میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کر دیا ہے اور میں نے اپنی نعمت تم پر پوری کر دی ہے اور میں نے تمہارے لئے اسلام کو پسند کیا۔}
احادیث نبوی میں آتا ہے: ’’قال رسول اﷲﷺ لعلیؓ انت منی بمنزلۃ ہارون من موسیٰ الّا انہ لا نبی بعدی (بخاری ج۲ ص۶۳۳، مسلم ج۲ ص۲۷۸)‘‘ {آنحضرتﷺ نے حضرت علیؓ سے فرمایا کہ تم مجھ سے وہی نسبت رکھتے ہو جو ہارون علیہ السلام کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی۔ مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا۔}
۲… انسؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا: ’’ان الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی بعدی‘‘ {رسالت اور نبوت کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے۔ پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہو گا اور نہ نبی۔} (ترمذی ج۲ ص۵۳، مسند امام احمد)
۳… حضرت ثوبانؓ سے مروی کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا: ’’انہ سیکون فی امتی ثلاثون کذابون کلہم یزعم انہ نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی (جامع ترمذی ج۲ ص۴۵)‘‘ {یقینا میری امت میں تیس کذاب ظاہر ہوںگے۔ ہر ایک کا گمان ہوگا کہ وہ اﷲ کا نبی ہے۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔}