فرزندان اسلام کے لئے مقام عبرت
خلیفہ صاحب کے تازہ مضمون ’’احمدیت کا پیغام‘‘ کی قادیانی جماعت میں اہمیت اور اس مضمون کی مسلمانوں میں تقسیم واشاعت کی صحیح تعداد خود مرزائی آرگن ’’الفضل‘‘ کی زبان سے ہی سنئے اور خدارا عبرت حاصل کیجئے کہ ہماری دین حقہ سے غفلت شعاری ہماری، مذہبی دنیا پر کیا اثرات مرتب کر رہی ہے اور اہل باطل کس شاطرانہ طریق پر مارآستین بن کر مسلمانوں کی متاع ایمان لوٹ رہے ہیں۔
ذرا اس اعلان مضمون پر ہی توجہ فرمائیں۔
اعلان اوّل… ’’مورخہ ۳۱؍اکتوبر ۱۹۴۸ء کو جماعت احمدیہ سیالکوٹ کے سالانہ جلسہ میں حضرت خلیفہ المسیح کا جو خاص مضمون سید ولی اﷲ شاہ نے پڑھ کر سنایا۔ وہ شائع کیا جاتا ہے۔ یہ مضمون ٹریکٹ کی صورت میں بھی صیغہ نشرواشاعت سے مل سکتا ہے۔ احباب زیادہ سے زیادہ منگوا کر مسلمانوں میں تقسیم کریں۔‘‘ (اخبار الفضل مورخہ ۶؍نومبر ۱۹۴۸ئ)
اعلان دوم… ’’حضرت خلیفۃ المسیح کا خاص مضمون ’’احمدیت کا پیغام‘‘ جو دس ہزار کی تعداد میں چھپوایا گیا تھا۔ قریباً ختم ہوچکا ہے۔ مزید تین چار روز تک تیار ہو جائے گا۔ احباب جماعت کو اس کی اشاعت کے سلسلہ میں خاص جدوجہد کرنی چاہئے۔ ہر احمدی کونہ صرف خود اس مضمون سے واقف ہونا چاہئے۔ بلکہ ہر ’’غیراحمدی‘‘ تک یہ پیغام پہنچانا چاہئے۔ قیمت حسب ذیل ہے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۴؍نومبر ۱۹۴۸ء ص۹)
احمدی وغیراحمدی کی خانہ ساز اصطلاح
جنوں کا نام خرد رکھ دیا خرد کا جنوں
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
خدا کی قدرت! انقلاب ایام کی پر ضلالت میں اہل فتن کی دجل آمیزی اور کورچشمی دیکھئے کہ امت محمدیہؐ جو کہ بنص قرآن حضرت احمدؐ سے مراد آنحضرتﷺ ہیں اور امت محمدیہ ان کی مصدق اور غلام ہے۔ آج بقول امت مرزائیہ ’’غیراحمدی‘‘ بن گئی اور مرزائی امت جو کہ مرزاقادیانی کی پیروکار ہے۔ احمدی اس کو کہتے ہیں ؎
برعکس نہند نام زنگی کافور
حالانکہ اسمی مناسبت کے اعتبار سے زیادہ سے زیادہ قادیانی فرقہ کو مرزائی یا غلمدی کہلانا چاہئے۔