۲… ’’غلبہ کاملہ (دین اسلام) کا آنحضرتﷺ کے زمانہ میں ظہور میں نہیں آیا… یہ غلبہ مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے وقت ظہور میں آئے گا۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۸۳، خزائن ج۲۳ ص۹۱)
۳… ’’آنحضرت کے تین ہزار معجزات ہیں۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۴۰، خزائن ج۱۷ ص۱۵۳)
’’مگر مرزاقادیانی کے دس لاکھ نشان۔‘‘ (تذکرۃ الشہادتین ص۴۱، خزائن ج۲۰ ص۴۳)
’’معجزہ اور نشان ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔‘‘ (براہین ج۵ ص۵۰، خزائن ج۲۱ ص۶۳)
۴… ’’آنحضرتﷺ کے وقت دین کی حالت پہلی شب کے چاند کی طرح تھی۔ مگر مرزاقادیانی کے وقت چودھویں رات کے بدر کامل جیسی ہوگئی۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۱۹۸، خزائن ج۱۶ ص۲۹۴)
۵… ’’صدہا نبیوں کی نسبت ہمارے معجزات اور پیش گوئیاں سبقت لے گئیں۔‘‘ (ریویو ج۱ ص۳۹۳، نمبر۱۰)
۶… ’’خدا نے اس بات کے ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں اس قدر نشان دکھلائے ہیں کہ اگر وہ ہزار نبی پر تقسیم کئے جائیں تو ان سے ان کی نبوت ثابت ہو سکتی ہے۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۳۱۷، خزائن ج۲۳ ص۳۳۲)
۷… مرزاقادیانی کے ایک مرید قاضی اکمل نے ایک قصیدہ پیش کیا۔ جس کے جواب میں مرزاقادیانی نے فرمایا کہ: ’’جزاکم اﷲ تعالیٰ یہ کہہ کر اس خوشخط قطعے کو اپنے ساتھ اندر لے گئے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۲؍اگست ۱۹۴۴ئ)
اس قصیدے کے دو شعریہ ہیں ؎
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیان میں
(اخبار بدر قادیان نمبر۴۳ ج۲ ص۱۴، مورخہ ۲۵؍اکتوبر ۱۹۰۶ئ)