ویسے بھی قادیانی مرتدین کا دو عملی اور دو غلہ پالیسی پر عمل پیرا ہونا ان کا اعتقادی ومذہبی وطیرہ ہے اور فتنہ مرزائیت کی تاریخ تخلیق اسی نفاق آمیز خمیر پر ہی اٹھائی گئی ہے اور اب تو یہ ایسی پالیسی اختیار کرنے پر ویسے بھی مجبور ہیں۔ چونکہ ادھر خانہ ساز دارالامان قادیان، منارٹ المسیح، سعیر نما بہشتی مقبرہ اور ان کے مجدد الحاد متنبی کی استخوان بوسیدہ وغیرہ پر اہل ہنود کا تسلط وقبضہ ہے اور ادھر حکومت اسلامیہ میں بحالت ارتداد رہنا ان کا مشکل ہے۔ اس لئے قادیانی مرتد دو عملی پالیسی کے عذاب الیم میں سخت مبتلا ہیں اور زبان نفاق سے کہہ رہے ہیں ؎
غم صیاد فکر باغباں ہے
دو عملی میں ہمارا آشیاں ہے
قادیانی فتنہ اسلام کے لئے کوئی نیا فتنہ نہیں ہے۔ بلکہ حضورﷺ کی ختم المرسلینیؐ پر ملحدانہ حملہ کرنے والے زمانہ میں اور بھی کئی کذاب ودجال پیدا ہوئے۔ جنہوں نے قادیانی فتان کی طرح نبوت باطلہ کا ڈھونگ رچایا۔ مگر ان کا جو حشر وانجام ہوا وہ قادیانی امت سے غالباً پوشیدہ نہیں ہے۔ بقول جکر مراد آبادی ؎
فتنے اکثر بہت اس طرح کے اٹھوائے گئے
ایسے دجال زمانے میں بہت آئے گئے
یہ حقیقت ہے کہ ملت اسلامیہ کی مجاہدانہ یلغار اور جدوجہد سے قادیانی امت کی منافقانہ روش، پردۂ وفا تعمیر میں غداری وتخریب، اسلام کش اور باغیانہ عزائم کی پرخطر تحریک بہت حد تک طشت ازبام اور بے نقاب ہوچکی اور ہوتی جارہی ہے۔ اس انکشاف حقیقت اور نقاب کشائی کو دیکھ کر قادیانی امت ایک شاطر وعیار اور فاحشہ ومکار عورت کی طرح اپنی رسوائے عالم اور واضح سیاہ کاریوں، بدکاریوں اور غداریوں کو اپنے مصنوعی تقدس وپارسائی کے لباس میں چھپانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ مگر قادیانی مرتدین پر یہ حقیقت واضح رہے کہ مدبرین پاکستان اور ملت اسلامیہ کوئی محروم البصیرۃ اور کور چشم نہیں۔ تمہاری بغاوت وغداری کے تمام بیانات واعلانات، خیالات وتحریرات، اعمال وحرکات اور جملہ دفاتر منظر عام پر آکر محفوظ ہوچکے ہیں۔ اب تم ان کو کس طرح اور کس سے چھپا سکتے ہو ؎
کس کس سے چھاؤ گے تحریک ریا کاری
محفوظ ہیں تحریریں مرقوم ہیں تقریریں