حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ہوئی بستی جاگ اٹھی۔ شورش عند لیب نے روح چمن میں پھونک دی ورنہ یہاں کلی کلی مست تھی خواب ناز میں حضرت سید احمد شہید ؒ کے متعلق حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی ؒ اپنا تأثر اس طرح ظاہر فرماتے ہیں۔ ’’مجھ کو حضرت سید صاحب کے ساتھ محبت وعقیدت اعلیٰ درجہ کی ہے میں یہ جانتاہوں کہ وہ اپنے پیر شاہ عبدالعزیز صاحب سے بڑھ کر ہیں، باقی خدا جانے کون بڑھ کر ہے۔ لیکن میرے دل میں ہمیشہ یہی آتاہے میں اپنے قلب کا مختار نہیں یہ سب کچھ خدا کی طرف سے ہے، پھر میں کہتاہوں اللہ تو ہی جانے میں مجبور ہوں۔ شاہ صاحب کے پہلے سے اس خاندان میں اتباع سنت تھا مگر حضرت نے نہایت درجہ کو اتباع کیا، ہندوستان میں نور پھیلادیا، علماء کہتے ہیں کہ وہی کتابیں پہلے تھیں وہی اب بھی ہیں، لیکن اب خدا جانے کیا بات ہوگئی جوان کی صحبت میں ایک گھڑی بیٹھا، اس میں وہی رنگ آگیا، جس میں زیادہ اتباع ہو، وہی ولی کامل ہے میرا تو عقیدہ یہی ہے کہ سید صاحب اپنے پیر سے بڑھ کر ہیں، ان کے دیکھنے والوں میں سے بہت کم لوگوں سے ملا ہوں، لیکن انبہٹہ میں ایک حاجی صاحب تھے، تھے تو کم استعداد لیکن ان کی عجیب حالت تھی ان کی صحبت میں بہت رہاہوں، میرے دادا پیر، میاں جی نور محمد صاحب حضرت کے مرید تھے اور ان کے پیر حضرت حاجی عبدالرحیم بھی سید صاحب کے مرید تھے، یہ دو طریقے حضرت کے سلسلہ کے ہیں،مجھ کو سب سے زیادہ حضرت سے محبت وعقیدت ہے میں اپنے قلب سے مجبور ہوں یہ اللہ ہی کی طرف سے کوئی بات ہے۔‘‘ (دہلی اور اس کے اطراف:۱۳۵) اس تحریک جہاد کی ابتداء اسی مختصر سی بستی سے ہوئی اور پورے ہندوستان میں اس کا غلغلہ بلند ہوا، اور انتہاء بالاکوٹ ضلع’’ہزارہ‘‘ کے اس مشہور معرکہ پر ہوئی جس کا ذکر مولانا سید ابوالحسن علی ندوی نے اپنی کتاب ’’سیر سید احمد شہید ؒ ‘‘ میں ان الفاظ کے ساتھ کیا ہے: ’’اس معرکہ میں وہ پاک نفوس شہید ہوئے جو عالم انسانیت کے لئے رونق وزینت اور مسلمانوں کے شرف وعزت اورخیر وبرکت کا باعث تھے، مردانگی وجوان مردی پاکیزگی وپاکبازی ، تقدس وتقویٰ ، اتباع سنت وشریعت اور دینی حمیت وشجاعت کا وہ عطر جو خدا جانے کتنے باغوں کے پھولوں سے کھینچا گیا تھا اور انسانیت اور اسلام کے باغ کاجیسا ’’عطر مجموعہ‘‘ صدیوں سے تیار نہیں ہواتھا، اور جو ساری دنیا کو معطر کرنے کے لئے کافی تھا۔۲۴ذی قعدہ ۱۲۴۶ھ کو بالاکوٹ کی مٹی میں مل کر رہ گیا، مسلمانوںکی نئی تاریخ بنتے بنتے رہ گئی۔حکومت شرعی ایک عرصہ تک کے لئے خواب بے تعبیر ہوگئی بالاکوٹ کی زمین اس پاک خون سے لالہ زار، اور گنج شہیداں سے گلزار بنی ، جس کے اخلاص وللہیت ، جس کی بلند ہمتی واستقامت جس کی جرأت وہمت اور جس کے جذبۂ جہاد وشوق شہادت کی نظیر پچھلی صدیوں میں ملنی مشکل ہے، بالاکوٹ کی سنگلاخ ناہموار زمین پر چلنے والے بے خبر مسافر کیا خبر کہ یہ سرزمین کن عشاق کا مدفن اور اسلامیت کی کس متاع گراں مایہ کامخزن ہے۔