حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قائم مقام سجدہ کے ہے سلام پھیرنے کے بعد حضرت نے امام صاحب سے فرمایا کہ یہ سجدہ ہم حنفیوں کے یہاں واجب ہے اور رکوع سے جب تک کہ اس کو سجدہ کے قائم مقام بنانے کی نیت نہ کرے ادا نہیں ہوتا اور بہتیروں کو معلوم بھی نہیں کہ یہاں سجدہ کرنا ہے اور یہ آیت سجدہ ہے لہذا احناف کے مذہب کی رعایت آپ پر واجب ہے امام نے روکھا جواب دیدیا کہ ہم پر کسی کے مذہب کی رعایت واجب نہیں ہم اپنے مذہب کے موافق عمل کریں گے حضرت نے فرمایا ایسا ہے توآپ کے پیچھے ہماری نماز نہیں ہوتی اور حضرت نے اعلان فرمادیا کہ جس شخص نے رکوع میں سجدہ کی نیت نہ کی ہو وہ اپنی نماز دوبارہ پڑھے چنانچہ بہتیروں نے نمازیں لوٹائیں اس کے بعد حضرت نے مدرسہ میں اپنی علیحدہ جماعت کا اہتمام کرلیا۔حکومت کو اسکی خبر ہوئی تو امام سے باز پرس کی اور سوء ادب زجر کیا اور یہ الفاظ کہے کہ حضرت کے مقابلہ میں تمہارے علم کی حقیقت ہی کیا ہے ،اس کے بعد تمام ائمہ کے نام حکم جاری ہوا کہ جملہ مذاہب کی رعایت کرتے ہوئے نماز پڑھائیں اور حضرت سے معذرت کی اور اطمینان دلایا کہ آئندہ ایسا نہ ہوگا چنانچہ آپ پھر حرم شریف میں جانے لگے۔‘‘