حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تشریف آوری اور مستقل قیام اعلیٰ حضرت گنگوہی نور اﷲ مرقدہ کی زبردست روحانیت اور بلندی فکر پر قوی دلیل ہونے کے ساتھ ساتھ خود حضرت سہارنپوری کے صدق و اخلاص پر بین دلیل ہے ۔۱۳۱۴ھ میں جب آپ دارالعلوم دیوبند سے سبکدوش ہوکر سہارنپور آئے اور اعلیٰ حضرت گنگوہی کے حکم سے صدر مدرس بنائے گئے تو اس وقت طلبہ کی مجموعی تعداد ایک سو سینتالیس تھی لیکن جب آپ آخری سفر حج کے لئے ۴۴ھ میں تشریف لے گئے تو طلبائے مدرسہ کی تعداد پانچ سو دو(۵۰۲) تھی جن میں صرف درجہ عربی سے متعلق ایک سو چوالیس (۱۴۴)تھے ایسی ہی تشریف آوری کے موقع پر ہر سال کے فارغین مدرسہ کا اوسط چار یا پانچ افراد کا تھا لیکن ۴۴ھ میں تعداد تیس تک پہنچ چکی تھی،مدرسہ کے اپنے ذاتی کتب خانہ (لائبریری)میں جو بیش از بیش اضافے ہوئے اور نادر و نایاب کتابیں فراہم ہوئیں وہ سب حضرت نور اﷲ مرقدہ کے اعمال نامے میں حسنات جاریہ بن کر جمع ہیں کہ بڑے اہتمام اور شوق سے قیمتی قیمتی کتابیں خرید کر اور نقل کرا کر مدرسہ کو مرحمت فرمائیں۔‘‘(تاریخ مظاہر جلددوم ۷۱)