احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
الطبع اشخاص کو یہ بڑی بھاری غلطی لگی ہے کہ وہ قانون قدرت کوایسا سمجھ بیٹھے ہیں۔ جس کی من کل الوجوہ حدو بس ہو چکی ہے۔ اسی وجہ سے معجزات انبیاء کے بھی منکر ہیں۔ کتاب و سنت نے ان کے عقلی شیش محل کو پاش پاش کر کے رکھ دیا۔ اب بھی اﷲ تعالیٰ وقتاً فوقتاً اپنی قدرت کا اظہار کرتا رہتا ہے۔ جس سے ان کے قاعدہ اور مغالطہ کی تار پود ٹوٹ کر رہ جاتی ہے۔ قانون قدرت کوئی ایسی شے نہیں جس کے خلاف کرنے سے خداعاجز ہو۔ بس قانون قدرت وہی ہے جو قدرتی طور پر ظہور میں آئے۔ زمانہ ماضی ہو یا حال و مستقبل میں اﷲ عزوجل اپنی قدرتوں کے دکھانے سے تھک نہیں گیا۔ نہ بے زور ہو گیا ہے نہ کسی خارجی قاہر سے مقہورو مجبور ہے۔ اگرچہ انسان ایک نوع ہونے کی وجہ سے باہم مناسب الطبع واقع ہیں۔ مگر ان میں سے جس کو خدا چاہے اپنی قدرت کا نشان بنا دے۔ چنانچہ مشاہدہ گواہ ہے کہ زمانہ حال میں بعض نے تین سو برس کی عمر پائی جو بطور خارق عادت ہے۔ تھوڑا عرصہ گزرا کہ مظفرگڑھ میں ایسا بکرا پیدا ہوا جو بکریوں کی طرح دودھ دیتا تھا۔ جب اس کا چرچا شہر میں پھیلا تو میکالف صاحب ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ کے روبرو دوہاگیا تو قریب ڈیڑھ سیر دودھ اس نے دیا۔ میرا اپنا مشاہدہ ہے انقلاب سے قبل میں جودھپور برائے تبلیغ گیا۔ وہاں کے عجائب خانہ میںایک بکرا دودھ دیتا تھا۔ ہر ایک دیکھنے والا یہی کہتا تھا کہ خدا نے اپنی قدرت سے دودھ پیدا کر دیا۔ آمدم برسر مطلب بعینہ یہی جواب مسئلہ حیات مسیح میں سمجھنا چاہئے کہ جو خدا چاند کے دو ٹکڑے کر سکتا ہے اور نر میں مادہ کی طرح دودھ پیدا کر سکتا ہے۔ وہ عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر زندہ رکھنے اور نازل کرنے پر بھی قادر ہے۔ بجائے فلسفیانہ موشگافیوں کے یہ دیکھنا چاہئے کہ جب حضرت مسیح علیہ السلام کا صعود الی السماء قرآن مجید و حدیث سے ثابت ہے تو ہمیں انکار نہ کرنا چاہئے۔ ایک شبہ اور اس کا جواب کرّہ زمہریر؟ مرزائی حضرات یہ شبہ پیش کرتے ہیں کہ مسیح موعود کا صعود الی السماء عقلاً محال ہے۔ جب انسان بلندی میں پہنچے گا تو کرہ زمہریر میں جا کر ہلاک ہو جائے گا۔ جواب … اس کا جواب یہ ہے کہ جس قادر مطلق نے مسیح موعود کو آسمان پر اٹھایا ہے اور لوگوں کے لئے اسے نشان قدرت ٹھہرایا ہے۔ اس کو یقینا یہ قدرت بھی حاصل ہے کہ اس کی آمد ورفت کے