احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
پڑھنا پڑے گا اور اگر آپ نہیں پڑھیں گے تو آپ کو ملک چھوڑنا پڑے گا۔‘‘ (منقول از ہفت روزہ ’’حکومت حیدر‘‘آباد سندھ،مورخہ ۱۴؍دسمبر ۱۹۵۱ء ، ج۵ص۹۲) مسلمانوں کو تازہ دھمکی مرزئیوں کے سردا ر بشیر محمود کی مسلمانوں کو تازہ دھمکی(جو دسمبر۱۹۵۱ء کے آخر میں بمقام ربوہ چوتھی سالانہ کانفرنس میں دی گئی) پر روزنامہ ’’آفاق‘‘لاہور کے تأثرات، رائے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ۔ (آفاق لاہور، مورخہ یکم جنوری ۱۹۵۲ئ)مرزا بشیر نے کہا:’’ وہ وقت آنے والا ہے۔ جب یہ لوگ(مسلمان) مجرموں کی حیثیت سے ہمارے سامنے پیش ہوں گے۔ میں ان اخبار نویسوں سے کہتا ہوں کہ اس وقت تم بھی میرے یا میرے قائم مقام کے سامنے آکر یہی کہو گے کہ آپ یوسف ہیں اور ہمارے ساتھ یوسف کے بھائیوں جیسا سلوک کرو اور میں تمہیں یقین دلاتا ہوں کہ تم اپنی طاقت اورقوت کے گھمنڈ میں جو جی میں آئے کہو اورکرو۔ اس موقع پر میں یا میرا قائم مقام تمہارے ساتھ یوسف علیہ السلام۱؎ والاسلوک کرے گا۔‘‘ مرزا کی اس تقریر کو پڑھنے کے بعد تو ہمارے خیال میں ہر شخص کو ہمارے اس مطالبے سے پورا اتفاق ہوگا کہ اگر اس ملک کے عوام کی حالت کو بہتر بنانا ہے اور انہیں خون آشام سرمایہ داروں اورجاگیرداروں سے نجات دلانا ہے۔ تو سب سے پہلے اس قسم کے عوام دشمن اور اسلام کے نام سے ظلم کی حمایت کرنے والے مامورین من اﷲ اور ملہمین کے فتنے کا سدباب کیجئے جو کسانوں اورمزارعوں پر ظلم کرنے والوں کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو ابوجہل اور اپنے آپ کو نعوذ باﷲ رسول اکرم کہتے ہیں۔ ایک شخص جو اپنے آپ کو مصلح موعود کہتا ہے اور اسے دعویٰ ہے کہ میں اس دور کا مامور من اﷲ ہوں۔ جسے اﷲ تعالیٰ کی طرف سے الہام ہوتا ہے اور اسلام وہی ٹھیک ہے جس کی سند میں دوں۔ میں ناطق حق ہوں، وغیرہ وغیرہ۔ ایسا شخص اگر یہ کہے اور نہ صرف کہے بلکہ اس پرکتاب لکھے اور اسے بڑے بڑے زمینداروں میں نشر کرے کہ زرعی اصلاحات اسلام کے نزدیک ناجائز ہیں اور اسلام غیر محدود ملکیت کی اجازت دیتا ہے اوراس کے ثبوت میں وہ آیات اور احادیث سے ۱؎ مرزا بشیر محمود کا بزعم خود حضرت یوسف علیہ السلام سے تقابل اس امر کا شاہد ہے کہ وہ اپنی حکومت کے خواب دیکھ رہے ہیں۔(مرتب)