احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
ہیں۔ عنقریب دنیا کی طرف آئیں گے اور شاہانہ زندگی بسر کریں گے۔ پھر دیگر انسانوں کی طرح فو ت ہو جائیں گے۔ جیسا کہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنی کتاب (غنیتہ الطالبین ص۵۷۹) میں لکھا:’’ورفع عیسیٰ علیہ السلام فی یوم عاشورہ‘‘ یہ صاف دلیل ہے مرفوع خود عیسیٰ تھے نہ صرف روح اوربہت ممکن ہے کہ معترض کی پیش کردہ عبارت میں سے بوجہ غلطی کاتب لفظ ’’اﷲ‘‘ ساقط ہو گیا ہو۔ اصل عبارت میں عبارت یوں ہوتی:’’عرج فیھا بروح اﷲ عیسیٰ بن مریم‘‘ یعنی روح اﷲ عیسیٰ بن مریم اٹھائے گئے نیز یہ بھی امکان ہے کہ عیسیٰ کی بجائے موسیٰ کالفظ ہو۔ جیسا کہ در منثور کی روایت میںآیا ہے کہ: ’’لیلۃ قبض موسیٰ‘‘ نیز اس بارے میں ایک روایت (مستدرک حاکم ج۳ص۱۴۳) میںبایں الفاظ منقول ہے جو قاطع نزاع ہے:’’عن الحدیث سمعت الحسن بن علی یقول قتل لیلۃ انزل القران ولیلۃ اسریٰ بعیسیٰ ولیلۃ قبض موسیٰ (درمنثور ج۲ ص۲۶)‘‘یعنی حریث کہتے ہیں کہ میں نے امام حسنؓ سے سنا کہ حضرت علیؓ اس رات قتل کئے گئے۔ جس رات قرآن اترا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام سیرکرائے گئے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام قبض کئے گئے۔ ناظرین کرام! غور فرمائیے کہ حضرت علیؓ پرجو شہید ہوئے تھے، قتل کا لفظ اور موسیٰ پر جو وفات پا گئے تھے…قبض کا لفظ استعمال ہوا۔ لیکن حضرت مسیح علیہ السلام جو زندہ آسمان پراٹھائے گئے تھے۔ ان کے حق میں اسریٰ فرمایاگیا۔ جیساکہ محمد مصطفیﷺ کو معراج جسمانی کرائی گئی اور لفظ اسریٰ استعمال کیاگیا۔ چنانچہ ارشاد باری ہے:’’سبحن الذی اسریٰ بعبدہ‘‘ الحاصل اگر امام حسنؓ کا خطبہ امر واقع ہے تو یقینا اس کامطلب یہ ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام بمع جسم اٹھائے گئے اور یہی حق اور قرآن حدیث کے موافق ہے۔ یہ بھی ایک تائید الٰہی ہے کہ مرزائی حضرات نے جس روایت کو وفات مسیح کی دلیل ٹھہرایا تھا۔ خدا کی قدرت وہی حیات مسیح کی مثبت ہو گئی۔ نیز اس سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ موسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے۔ حالانکہ مرزا قادیانی ان کو زندہ مانتے ہیں۔ دیکھو (نور الحق حصہ اول ص۵، خزائن ج۸ص۶۸) مرزائی اعتراض… بخاری میں ممیتک؟ امام بخاریؒ بھی وفات مسیح کے قائل تھے۔ جبھی تو حضرت ابن عباسؓ کی روایت ’’متوفیک ممیتک‘‘ کو بخاری میں نقل کیاہے۔ جواب اعتراض اوپر کے مضمون میں ہم ثابت کر چکے ہیں کہ صحابہ کرام خصوصاً ابن عباسؓ کو