احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
(درمنثور ج۵ ص۲۰۴)‘‘ یعنی یہ کہو کہ آنحضرتﷺ خاتم الانبیاء ہیں لیکن یہ نہ کہو کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ حضرت مغیرہؓ اور حضرت عائشہؓ کے اقوال اسی طرح مغیرہ ابن شعبہ کا قول وہ نقل کرتے ہیں کہ کسی نے مغیرہ کے سامنے یہ کہا کہ ’’صلی اﷲ علی محمد خاتم الانبیاء لا نبی بعدہ‘‘ تو مغیرہ نے ’’لا نبی بعدہ‘‘ کہنے سے منع کیا۔ یہ بالکل سچ کہا اور حضرت عائشہؓنے بھی بالکل سچ فرمایا۔ حضرت عائشہؓ کے قول کا منشاء تھوڑا سا بار دماغ پرڈالا جائے تومعلوم ہو جائے گا کہ حضرت عائشہؓ کے قول کے دو جز ہیں۔ یعنی ’’قولوا انہ خاتم الانبیائ‘‘ ایک جزو ہے اور دوسرا جزو ’’ولا تقولوا لانبی بعدہ‘‘ جز اول سے مرزا قادیانی بھی ہمارے ساتھ متفق ہیں۔ اس میں کوئی بحث نہیں ہے۔ البتہ جزودوم کی وجہ سے مرزا قادیانی یہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عائشہؓ نے فرمایا کہ ’’ولاتقولوا لا نبی بعدہ‘‘ یعنی یہ مت کہو کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں تو اس سے لازمی طور پر یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ آئندہ نبی کا پیدا ہونا ممکن ہے۔ اسی طرح حضرت عائشہؓ نے منع فرمایا اور اگر کوئی نبی آئندہ پیدا ہونے والے نہ ہوتے تو منع نہ فرماتیں۔ قربان شوم بریں عقل و دانش بباید گریست اصل واقعہ یہ ہے کہ عوام کی زبان پر بجائے اس فصیح فقرہ کے یعنی جزو اول خاتم الانبیاء کے ایک غیر فصیح فقرہ عورتوں کی اور عوام کی زبان پر چڑھ گیا تھا۔یعنی ’’لا نبی بعدہ‘‘ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں تو حضرت عائشہؓ نے جو نہایت عاقلہ اور فصیحہ تھیں، لوگوں کو اس غیر فصیح فقرہ کے کہنے سے روکا اورفرمایا کہ یہ کیا جملہ تم لوگ ’’لانبی بعدہ‘‘ کہا کرتے ہو۔ کیوں نہیں وہ فصیح جملہ استعمال کرتے جو اﷲ تعالیٰ کافرمایا ہوا ہے اور ہدایت فرمائی کہ ’’قولوا انہ خاتم الانبیاء ولاتقولوا لا نبی بعدہ‘‘ یعنی اس طرح کہو کہ آنحضرت خاتم الانبیاء ہیں اور اس طرح کا جملہ مت کہو کہ ’’لانبی بعدہ‘‘ دراصل تقدیر عبارت یہ ہے کہ ’’لاتقولوا لانبی بعدہ بل تقولوا انہ خاتم الانبیائ‘‘ اب تو غالباً میرے فاضل دوست کو مرزا قادیانی کی غلطی معلوم ہو جائے گی۔ مرزا قادیانی نے تو جو ترجمہ کیا ہے یا ان کی جماعت نے کہ یہ ’’تو‘‘ کہو اس سے لوگوں کو مغالطہ ہوتا ہے۔ لفظ ’’تو‘‘ نہ معلوم کس لفظ عربی کا ترجمہ ہے۔ لفظ ’’تو‘‘ زبردستی ترجمہ میں داخل کر لیا گیا ہے تاکہ مطلب اپنے مقصد کے موافق نکالیں۔ اسی طرح حضرت مغیرہؓ کا قول ہے کہ کسی نے ان کے