احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
ایک اوربات سب سے زیادہ قابل غور اس ضمن میں یہ ہے کہ ہمارے نبی کریمﷺ کی کس قدر مخالفت ہوئی۔اس رحمت الٰہی کو کس قدر جسمانی تکالیف دی گئیں۔ ان کو یاد کرکے ہر ایک انسان کے بدن پر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ان سلوکوں کے مقابلہ میں تومرزا قادیانی کو کسی نے الف کے نام ب بھی نہیں کہا اور جسمانی تکلیف تو برائے نام بھی مرزا قادیانی کو کسی نے نہیںدی۔ قریش اور اہل عرب پر طاعون یا کوئی اور وبا اسی قسم کی کیوں نازل نہیں ہوئی۔ کیا اﷲ تعالیٰ کی جناب میں مرزا قادیانی کی عزت اور وقعت رسول عربیﷺ کی عزت اور عظمت سے زیادہ ہے کہ اس نبی پاک کی تکلیفوں کو دیکھ کر تو رب العزت کو غصہ نہ آئے اور مرزا قادیانی کے ان لچر اورپوچ دعاوی کی مخالفت کرنے پر اﷲ میاں ایسے ناراض ہوئے کہ طاعون بھیج دیا۔ بھائی جان! انہی دو چار باتوں پر غور کرنے سے ہر ایک سمجھدار آدمی قیاس کر سکتا ہے کہ وبائے طاعون کا آنا طبعی اسباب پر منحصر ہے جیسا کہ امراض آیا کرتے ہیں۔ اس میں مرزا قادیانی کے توّلا و تبرّا کو کچھ دخل نہیں ہے اور ان کا یہ کہنا کہ میری مخالفت کی وجہ سے اور مجھے برا کہنے کی وجہ سے طاعون ہندوستان میں آیا ہے، دھوکہ دیناہے۔ طاعون کیا آیا مرزا قادیانی کی اچھی چڑھ بنائی۔ طاعون سے بچنے کے ذرائع اور عبادت کے لم اب ان ذرائع پر غور فرمائیے جو اس مرض سے بچنے کے واسطے دنیا نے نکالے ہیں۔ گورنمنٹ کو ڈاکٹروں کو حکماء کو جو کچھ بہتر نظر آیا کیا اور کر رہے ہیں۔ ان پر کچھ لکھنا اس خط کے موضوع سے خارج ہے۔ میں نے اس بات کودیکھنا ہے کہ دیندار آدمیوں نے جو اپنی طبیعت اور نیک عادت کے اقتضاء سے اپنے معبود کی طرف توجہ کی ہے، کہاں تک صحیح ہے اورآیا یہ علاج صحیح ہے یا مرزا قادیانی کا بتلایا ہوا علاج صحیح ہے۔ توجہ الیٰ اﷲ اس منبع رحمت کی طرف اور اس خلوص کے ساتھ جو ایک سچے خدا پرست کا ایمان ہے، وہ تو صرف اہل اسلام کا حصہ ہے اور اہل اسلام میں سے بھی انہی موحدین کا جنہوں نے حقیقت اسلام کو سمجھا ہے۔ ترک دنیا ترک عقبے ترک ترک بھائی جان!افسوس ہے کہ مرزا قادیانی جیسا کہ اس رسالہ سے معلوم ہوتا ہے۔ اس کوچہ سے بالکل نابلد ہیں۔ کیونکہ تکبر اورابیٰ عبادت کے دشمن ہیں اور یہ دونوں صفات جیسا کہ اس رسالہ سے معلوم ہوتا ہے، مرزا قادیانی میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہیں۔ انہیں جو الہام ہوتا ہے وہ انہی کی بڑائی کے متعلق ہوتا ہے۔ جو وحی آتی ہے، وہ انہی کے گیت گاتی ہے۔