احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
میں قتل کئے جانے کے بعد ان پر چسپاں کرنا اس بات کی دلیل بیّن ہے کہ مرزا قادیانی کا یہ الہام تشریح مذکور کے ساتھ غلط نکلا اور وہ الہام بھی جس سے اس مشرح الہام کی تائید کی تھی، شیطانی ثابت ہوا کہ:’’تم سست مت ہوغم مت کرو ایسا ہی ظہور میں آئے گا۔‘‘(ایضاً) اور ایسا ظہور میں نہ آیا۔ میں اس تردید کو یہاں پر ختم کرتا ہوں۔ طالبان حق کے لئے اسی قدر کافی ہے۔ دوسری پیش گوئی اوراس کا رد خلیفہ قادیانی لکھتے ہیں کہ:’’جب یہ پیش گوئی(جس کی تردید ہو چکی ہے)۱۹۰۳ء کو تکمیل کو پہنچ گئی تو اﷲ تعالیٰ نے آئندہ کے متعلق پھر خبر دی کہ اب تین اور آدمی وہاں (کابل میں) شہید کئے جائیں گے۔ چنانچہ یکم جنوری ۱۹۰۶ء کا الہام ہے تین بکرے ذبح کئے جائیں گے۔ یہ الہام ۱۹۲۴ء میں آکر پورا ہوا جبکہ امیر امان اﷲ خان صاحب کے عہد میں دوبارہ احمدیوں پر ظلم ہوا۔ خلیفہ قادیانی نے اس میں بھی کذب بیانی سے کام لیا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے مرزا قادیانی کو اس الہام میں کابل کے تین خونوں کی بالکل کوئی کسی قسم کی خبر نہیں دی۔ یہ محض خلیفہ صاحب نے اپنے ابا جان پرافتراء کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی اپنے موروثی دجل و فریب سے بھی کام لیا ہے کہ الہام کی تاریخ تو لکھ ماری۔ مگر حوالہ نہیں دیا کہ مرزا قادیانی کی کس کتاب یا اخبار ورسالہ سے نقل کیا ہے۔ محض اس لئے کہ ان کے دجل و فریب کا پردہ چاک نہ ہو۔ اے طالبان حق! مرزا قادیانی تو اس الہام کا خاتمہ کر چکے ہیں اور اس کو پیش گوئی قرار نہیں دیتے۔ دیکھئے (اخبار بدر ج۳نمبر۱ص۲) جہاںیہ الہام لکھا ہوا ہے۔ وہاں اس کے ساتھ ہی اس کی تشریح بھی موجود ہے کہ:’’مسیح موعود(مرزا) نے فرمایا کہ ظاہر پر حمل کر کے آج ہم نے تین بکرے ذبح کرا دیئے ہیں۔‘‘ (البشریٰ ج۲ص۱۰۵، تذکرہ ص۵۸۹، طبع۳) اے خلیفہ قادیانی کے مریدو! خدارا تھوڑی دیر کے لئے انصاف سے کام لو اور دیکھو کہ مرزا قادیانی نے اس الہام کے ظاہری معنی لے کر تین بکرے ذبح کرا دیئے او ر الہاموں کا خاتمہ کر دیا۔ مگر آپ کے لیڈر خلیفہ صاحب اپنے ابا جان کے برخلاف ان کے اس گول مول الہام کو پیش گوئی بنا کر سادہ لوح انسانوں کو صریح دھوکہ دے رہے ہیں۔ کیا آپ لوگوں میں ایسا کوئی رشید انسان نہیں ہے۔ جو خلیفہ صاحب کی عقل کے ناخن لے؟ خلیفہ صاحب! کابل میں تین مرزائیوں کے سنگسار ہونے کے بعد جو اس الہام کا باطنی مطلب آپ کو معلوم ہوا ہے۔ اگر یہی اﷲ تعالیٰ کا مطلب تھا تو مرزا قادیانی نے اس الہام کے