احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
حیات مسیح کا ثبوت متفرق دلائل سے! تفسیر ابن کثیر میں تحت آیت:’’انی متوفیک‘‘ مرقوم ہے:’’نجاہ اﷲ تعالیٰ من بینھم ورفعہ من روزنۃ ذالک البیت الی السمائ‘‘ یعنی اﷲ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو ان کافروں سے نجات دی اوراس گھر کے روزن سے ان کو آسمان کی طرف زندہ اٹھا لیا۔ (تفسیر کبیرج۳ص۲۴۲) میںہے:’’رفع عیسیٰ الی السماء ثابت بھذہ الایۃ‘‘یعنی عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان کی طرف زندہ اٹھایا جانا اس آیت سے ثابت ہے۔ (درمنثور ج۲ص۲۴۱بحوالہ ابن ابی حاتم)مرقوم ہے:’’قال الحسن ان اﷲ رفع الیہ عیسیٰ وھو باعثہ قبل یوم القیمۃ‘‘ یعنی اﷲ عزوجل نے عیسیٰ علیہ السلام کو اپنی طرف زندہ اٹھا لیا اورقیامت سے پہلے اسے بھیجے گا۔ شرح عقائد نسفی مطبوعہ مجتبائی دہلی (ص۱۲۴)میںہے کہ نبی علیہ السلام نے خروج دجال اور دابۃ الارض اوریاجوج ماجوج کے آنے اورنزول عیسیٰ علیہ السلام کو قیامت کی نشانی فرمایا ہے۔ پس معلوم ہوا کہ حیات مسیح و نزول مسیح من السماء کا عقیدہ رکھنا اسلامی عقائد میں داخل ہے۔ ان کے خلاف عقیدہ رکھنے والا مخالف اسلام ہے:’’وان من اہل الکتاب‘‘ مرقوم ہے:’’والمعنیٰ انہ اذا نزل من السماء امن بہ اہل الملل جمیعاً‘‘ یعنی اس آیت کا معنی یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوںگے۔ تو ان پر سب فرقے ایمان لے آئیں گے۔ تفسیر خازن میں ہے:’’وانہ یعنی عیسیٰ لعلم للساعۃ یعنی نزولہ من اشراط الساعۃ‘‘ یعنی عیسیٰ علیہ السلام کا اترنا قیامت کی نشانیوں سے ہے۔ تفسیر کبیر،مدارک ج۴ ص۱۴۹، جلالین ص۴۰۹، جامع البیان وغیرہ میں ہے:’’وقراء ابن عباس وانہ لعلم للساعۃ وھوالعلامۃ ای وان نزولہ لعلم للساعۃ وان عیسیٰ مما یعلم بہ مجییٔ الساعۃ‘‘ یعنی ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ نزول عیسیٰ علیہ السلام علامات قیامت سے ہے۔ (تفسیر ابن جریر ج۳ص۱۸۴) میںہے:’’قال الحسن ان عیسیٰ رفعہ اﷲ الیہ فھو عندہ فی السمائ‘‘یعنی اﷲ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو اپنی طرف اٹھا لیا ہے۔ پس وہ اﷲ کے پاس آسمان پر زندہ ہیں۔ نیز امام شوکانیؒ نے اپنے رسالہ التواضیح فی تواتر ماجاء فی المہدی والد جال والمسیح میں نزول مسیح علیہ السلام کے متعلق ۱۹ حدیثیں درج کی ہیں۔