احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
بانہ یرفعہ الی السماء ویطھرہ من صحبۃ الیھود‘‘ (تفسیر مدارک عربی مطبع مصری ج اول ص۳۰۴) ’’اور لیکن شبہ ڈال دیا گیا واسطے ان کے روایت ہے کہ تحقیق یہودی برا کہتے تھے حضرت ابن مریم علیہ السلام کو اور آپ کی والدہ کو اس کے علاوہ قتل کرنے کی ابن مریم علیہ السلام کو ان کی تجویز بھی تھی۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنے پروردگار کے دربار میں عرض کی، اے الٰہی! تو میرا رب ہے۔ ساتھ کلمات اپنے کے پیدا کیا تو نے مجھ کو۔ اے الٰہی! لعنت کر میرے اور میری والدہ کے دشمنوں پر۔ اﷲ تعالیٰ نے صورت بدل دی، ان کی ہو گئے بندر اور سور۔ پس جمع ہوئے یہودی ابن مریم کو قتل کرنے کے لئے اور اﷲ وحدہ لاشریک نے اطلاع دی اور اٹھا لیا ابن مریم علیہ السلام کو طرف آسمان کے اور پاک کیا یعنی بچا لیا یہودیوں کے مکر وفریب سے۔‘‘ مرزائیو!ابن مریم علیہ السلام کی حیات پر بہت دلائل موجود ہیں۔ آپ ایمان لاؤ یا نہ لاؤ، یہ تمہاری مرضی پرموقوف ہے۔ بہرحال وہ زندہ سلامت ہیں۔ الجواب محمدیؐ دہم مرزائیو! (مشارق الانوار عربی باب نزول عیسیٰ علیہ السلام مطبع مصر ص۱۱۷ )میںمرقوم ہے، ملاحظہ فرمائیں:’’وسئل الجلال السیوطی عن حیاۃ عیسیٰ ومقرہ فقال ھوحی فی السماء الثانیۃ لایاکل ولا یشرب ملازم للتسبیح کالملائکۃ‘‘ ’’سوال کیا گیا حضرت علامہ جلال الدین سیوطیؒ سے ابن مریم علیہ السلام کے متعلق۔ آپ نے جواب دیا ابن مریم علیہ السلام زندہ ہیں اور دوسرے آسمان پر ان کا ٹھکانہ ہے۔ نہیں کچھ کھاتے اور پیتے لازم ہے واسطے ان کے تسبیح جیسے فرشتوں کی خوراک اﷲ تعالیٰ کی عبادت ہے۔ اب آسمان پر ابن مریم علیہ السلام کی خوراک سوائے عبادت کے اور کچھ نہیں۔‘‘ مرزائیو! حیات مسیح کے قائل سردار مدینہﷺ اور صحابہ کرام رضوان اﷲ تعالیٰ اجمعین اور آئمہ اربعہ مفسرین ومحدثین و فقہا و بزرگان دین ہیں۔ سوائے تمہاری جماعت کے سب متفق اس مسئلہ پر ہیں کہ ابن مریم علیہ السلام زندہ ہیں اور دوبارہ قرب قیامت ان کا نزول ہوگا۔ اعتراض مرزائی ہفتم ’’قال فیھا تحیون وفیھا تموتون ومنھا تخرجون (الاعراف:۲۵)‘‘{ بیچ اس کے زندہ رہو گے تم اور بیچ اس کے مرو گے تم اور اس سے اٹھائے جاؤ گے تم۔}