احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
علیہ السلام کو سولی پر چڑھایا۔ تو پھر قادیانیوں نے یہ قصہ من گھڑت کیوں تیار کر لیا کہ ابن مریم علیہ السلام سولی پر چڑھائے گئے اور وہاں پر ان کو بیہوشی طاری ہو گئی اور یہودیوں نے مردہ سمجھ کر اتار دیا پھر ان کے حواری گھر لے گئے۔ زخموں پر مرہم لگائی اور صحت یاب ہو کر وہاں سے نکل کر کشمیر آ کر فوت ہو گئے برادران اسلام! جماعت قادیانی نے قرآ ن کریم کو چھوڑ کر کتاب انجیل کی اطاعت قبول کر لی ہے۔ کیونکہ انجیل میں ہے کہ یہودیوں نے حضرت ابن مریم علیہ السلام کو سولی پر چڑھایا۔ لیکن قرآن کریم کا فتویٰ انجیل کے خلاف ہے۔ ’’وما قتلوہ وما صلبوہ‘‘ نصاریٰ اور جماعت قادیانی ان دونوں کا کام تب ہی درست ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو سولی پر چڑھائے جانا قبول کر لیں۔ جماعت قادیانی کے عقیدہ سے عیسائیت کو تقویت عیسائی مذہب اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو سولی پر چڑھائے جانا قبول نہ کریں تو ان کے مذہب کا تانا بانا سب ٹوٹ جاتا ہے۔ کیونکہ ان کے مذہب کی بنیاد کفارہ پر ہے۔ جب آپ سولی ہی نہیں دیئے گئے تو کفارہ کیسا؟ یہ فقط جماعت قادیانی نے ان کے اس عقیدے کو تقویت دے دی ہے۔ مگر حضرت مسیح علیہ السلام کو سولی پر چڑھائے جانا قبول نہ کیا جائے تو عیسائیت پر زبردست اعتراض واقع ہے۔ اس لئے ان لوگوں نے انجیل کی عبارت کو بگاڑ کر قتل کی بجائے صلیب لکھ دیا تاکہ عیسیٰ علیہ السلام کا کفارہ ثابت ہو جائے۔ مگر میں جماعت قادیانی کو اس بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ آپکو اپنے بناسپتی بنی کی ہدایت کو یاد رکھنا چاہئے۔ اس لئے کہ ان کے پیچھے تو آپ نے قرآن کریم اور سنت نبی کو خیر باد کہہ دیاہے۔ پھر ان کے قول کو تو نہ بھول جاؤ۔ چنانچہ مرزا قادیانی راقم ہیں۔ چاروں انجیلیں قابل اعتبار نہیں ’’غرض یہ چاروں انجیلیں جو یونانی ترجمہ ہو کر اس ملک میں پھیلائی جاتی ہیں۔ ایک ذرہ بھر قابل اعتبار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی پیروی میں کچھ بھی برکت نہیں۔ خدا کا جلال اس شخص کو ہرگز نہیں ملتا جو ان انجیلوں کی پیروی کرتا ہے۔ بلکہ یہ انجیلیں حضرت مسیح کو بدنام کر رہی ہیں۔‘‘ (تریاق القلوب ص۸،خزائن ج۱۵ص۱۴۲) جماعت قادیانی کے فرقہ کا دارومدار حضرت ابن مریم علیہ السلام کی وفات پر ہے۔ اگر یہ انجیل کی اتباع نہ کریں تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کسی طور ثابت نہیں ہو سکتی۔