احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
وفات مسیح علیہ السلام پر تیسری دلیل کی بیخ کن تردید اعتراض مولااحمد علی قادیانی ’’ومامحمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل (آل عمران:۱۴۴)‘‘ یعنی حضرت محمدﷺ اﷲ تبارک وتعالیٰ کے رسول ہیں اور اس سے پہلے کے تمام رسول گزر گئے۔ اسی آیت سے مسیح ناصری کی وفات روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ تفسیر جلالین میں لکھا ہے ’’قد خلت ای ھلکت‘‘(تفسیر جلالین ص۳۹۶)یعنی خلا کے معنی فوت ہونا ہے۔ (نصرۃ الحق ص۶۸ مصنفہ احمد علی شاہ قادیانی) جواب اوّل مولانا احمدعلی صاحب آپ اگر تفسیر جلالین سے زیر آیت ’’وما محمد الارسول قد خلت من قبلہ الرسل ‘‘ لفظ ’’ہلکت‘‘ نکال کر دکھا دیں تو خدا کی قسم! آپ کو مبلغ پچیس روپیہ بطور انعام پاکستانی نوٹ دیئے جائیں گے۔ مولانا احمد علی قادیانی نے اس جگہ بھی بڑی فریب دہی سے کام لیا ہے۔ اگر آپ کے نزدیک لفظ خلت کا معنی ضرور موت ہے توجناب مرزا غلام احمد قادیانی نے حضر ت موسیٰ علیہ السلام کو زندہ آسمان پرکیونکر تسلیم کیا؟ معلوم ہوا کہ جماعت قادیانی و جناب مرزا قادیانی کو فقط ضد ہے کہ میرے مخالف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر زندہ تسلیم کرتے ہیں تو ہم موسیٰ علیہ السلام کو زندہ سمجھیں گے۔ نہ معلوم اس جماعت قادیانی اوراس کے بانی جناب مرزا غلام احمد قادیانی کو حضرت مسیح علیہ السلام سے کیاضد ہے۔؟ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زندگی پر جناب مرزا قادیانی کا ایمان ’’وکلمہ ربہ علی طور سینین وجعلہ من المحبوبین ہذا ھو موسیٰ فتی اﷲ الذی اشاراﷲ فی کتابہ الی حیاتہ و فرض علینا ان نؤمن بانہ ھی فی السماء ولم یمت ولیس من المیتین‘‘ اور اس کا (یعنی حضرت موسیٰ) کا خدا کو ہ سینا میں اس سے ہم کلام ہوا اور اس کو پیارا نبی بنایا یہ وہی موسیٰ مرد خدا ہے جس کی نسبت قرآن کریم میں اشارہ ہے کہ وہ زندہ ہے اور ہم پر فرض ہوگیا کہ ہم اس بات پر ایمان لائیں کہ وہ آسمان میں زندہ موجود ہیں اور ہرگز موت نہیں آئی اورنہیں مردوں سے۔ (نور الحق ص۵۰، خزائن ج۸ص۶۹)