احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
M مسیح موعود کی پیشگوئی متعلقہ بمصلح موعود کی منصفانہ تحقیق مرزاقادیانی کی جلیل القدر پیش گوئیوں میں مصلح موعود کے متعلق پیش گوئی ایک عظیم الشان پیش گوئی ہے۔ اس وقت ہمیں بنظر عدل و تحقیق یہ دیکھنا ہے کہ کیا یہ عظیم الشان پیش گوئی پوری ہوئی؟ او ر کیا مرزا بشیر الدین محمود واقعی مصلح موعود ہیں؟ جنہوں نے بڑی شدومد سے مصلح موعود ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس تحقیق کے لئے طویل بحث کی ضرورت ہے تاکہ ہم کسی صحیح، قطعی اور لاجواب نتیجہ پرپہنچ سکیں۔ گو حسب معمول اس مسئلہ میں بھی مرزا قادیانی پر ’’الہامات ربانی‘ ‘ کی جھڑی لگ گئی۔ لیکن اس سلسلہ میں سب سے پہلا ارشاد یہ ہے۔ ۱… ’’پہلی پیش گوئی بالہام اﷲ تعالیٰ و اعلامہ عزوجل۔ خدا ئے رحیم و کریم نے مجھ کو اپنے الہام سے مخاطب کر کے فرمایا:’’ تجھے بشارت ہو کہ ایک وجیہہ اور پاک لڑکا تجھے دیا جائے گا… مبارک وہ جو آسمان سے آتا ہے۔ اس کے ساتھ فضل ہے۔ جو اس کے آنے کے ساتھ آئے گا۔ وہ سخت ذہین و فہیم ہوگا اور دل کا حلیم اور علوم ظاہری و باطنی سے پر کیا جائے گا اور وہ تین کو چار کرنے والا ہوگا۔ دو شنبہ ہے مبارک دو شنبہ‘‘ (اشتہار ۲۰فروری ۱۸۸۶ئ،مجموعہ اشتہارات ج۱ص۱۰۱) ۲… اس الہام (مندرجہ اشتہار ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ئ) کے ایک ماہ بعد مرزا قادیانی کا ایک اور اشتہار شائع ہوتا ہے، اس میں ہے:’’اس جگہ آنکھیں کھول کر دیکھ لینا چاہئے کہ یہ صرف پیش گوئی ہی نہیں بلکہ ایک عظیم الشان نشان آسمانی ہے۔ جس کو خدائے کریم نے ظاہر فرمایا ہے ہم عام اشتہار دیتے ہیں کہ ابھی تک جو ۲۲؍ مارچ ۱۸۸۶ء ہے، ہمارے گھر میں کوئی لڑکا بجز پہلے لڑکوں کے جن کی عمر ۲۰،۲۲ سال سے زیادہ ہے،پیدا نہیںہوا۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ ایسا لڑکا بموجب وعدئہ الٰہی نو برس کے عرصہ تک ضرور پیدا ہوگاجلد ہو خواہ دیر سے،بہرحال اس عرصہ کے اندرپیدا ہو جائے گا۔‘‘ (اشتہار واجب الاظہار مورخہ۲۲؍مارچ۱۸۸۶، مجموعہ اشتہارات ص۱۱۴،ج۱) ۳… ’’واضح ہو کہ اشتہار (۲۲؍مارچ ۱۸۸۶ء ) پرنکتہ چینی کی گئی ہے کہ ۹ برس کی حد جو پسر موعود کے لئے بیان کی گئی ہے۔ یہ بڑی گنجائش کی جگہ ہے۔ ایسی لمبی میعاد تک تو کوئی نہ کوئی لڑکا پیدا ہو سکتا ہے۔